اہم خبریںپاکستان

پی ایم ڈی اے ہمارے آئیڈیاز ، اتفاق ہوگا تو آگے بڑھیں گے ورنہ نہیں، فواد چوہدری

اسلام آباد( آئی پی ایس) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کو وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری نے مجوزہ پی ایم ڈی اے سے متعلق آگاہ کیا ہے کہ یہ ہمارے آئیڈیاز ہیں ان پر اتفاق ہوگا توآگے بڑھیں گے، نہیں ہو گا تو نہیں بڑھیں گے،بل آنے سے پہلے ہم نے مشاورت کا عمل کیاہے اس سے پہلے اس طرح کا عمل کسی منسٹری نے نہیں کیا ،آخری میڈیا کا قانون 2002میں بنایا گیا تھا، جو پیمرا آرڈیننس ہے، دنیا تو بڑی آگے چلی گئی ہے، کچھ چیزوں کو سیاست سے آگے ہو کر بھی سوچنا ہوتا ہے،پانچ چھ دن سے وزیر اعظم اور میرے خلاف اشتہار چل رہے ہیں، ریگولیشن تو ضرور ہونا چاہیے، ہم توکمیٹی کے پاس قانون بنانے سے بھی پہلے آگئے ہیں جبکہ اپوزیشن کے ارکان کمیٹی نے صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران پریس گیلری کی بندش کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا میڈیا اس وقت جتنے شدید دبائو میں ہے اتنے دبائو میں کبھی نہیں تھا، کالم کسی کا نہیں چھپتا،کسی کی تصویر نہیں چھپ سکتی ، جو میڈیا پہلے سے سسک رہا ہے اس میڈیا کو کم از کم تنگ نہ کریں ،ویج بورڈ کے نفاذ کے ادارے میں سات مہینے سے آپ جج نہیں لگا رہے،ہمیں لگ رہا ہے قانون تیار ہو چکا ہے سامنے نہیں لایا جارہا۔بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید خان کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں مجوزہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے متعلق معاملہ زیر بحث آیا ، وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ عام تو پر آرڈیننس آجاتا ہے کسی کو پتہ ہی نہیں چلتا ، آرڈیننس نافذ ہونے کے بعد اس پر بحث ہوتی ہے ،ہم نے قانون بھی نہیں بنایا آرڈیننس بھی کوئی نافذ نہیں کیا ہم نے فریم ورک تمام اسٹیک ہولڈرز کو دے دیا،درمیان میں فیک آرڈیننس ایک صاحب نے سب کو بھیج دیا جس پر دو تین آڈیٹوریل اخبار میں لکھے گئے ، فواد چوہدری نے کہا کہ یہ آئیڈیاز ہیں، بل آنے سے پہلے ہم نے مشاورت کا عمل کیاہے اس سے پہلے اس طرح کا عمل کسی منسٹری نے نہیں کیا ،آخری میڈیا کا قانون 2002میں بنایا گیا تھا، جو پیمرا آرڈیننس ہے، دنیا تو بڑی آگے چلی گئی ہے، کچھ چیزوں کو سیاست سے آگے ہو کر بھی سوچنا ہوتا ہے،پانچ چھ دن سے وزیر اعظم اور میرے خلاف اشتہار چل رہے ہیں، بلیک میلنگ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، یہ ہمارے آئیڈیاز ہیں ان پر اتفاق ہوگا توآگے بڑھیں گے، نہیں ہو گا تو نہیں بڑھیں گے، اس وقت میڈیا ورکرز کے مسائل ہیں، ابھی ہم نے75کروڑ دو مہینوں میں جاری کیا ہے ، فواد چوہدری نے کہا کہ میڈیا کمپلینٹس کمیشن پہلے دس شہروں میں شروع کریں گے ، اس کی اپیل ٹربیونل کے پاس ہو گی، ریگولیشن تو ضرور ہونا چاہیے، ہم تو آپ کے پاس قانون بنانے سے بھی پہلے آگئے ہیں ، چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہا کہ آپ کے اتنے اچھے مقاصد ہیں، کیا اتھارٹی کے بغیر مقاصد تک نہیں پہنچا جا سکتا؟ ، رکن کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ بلیک میلنگ کا لفظ نامناسب تھا، 2014میں ہم نے جامع ایک کوڈ آف کنڈکٹ تیار کیا اس کو پڑھیں گے تو لگے گاکہ اس کے اس اتھارٹی سے زیادہ تیز دانت ہیں ، وہ قابل عمل ہے، پریس سے حکومتیں عام طور پر خوش نہیں رہتیں ، پاکستان کا میڈیا اس وقت جتنے شدید دبائو میں ہے اتنے دبائو میں کبھی نہیں تھا، کالم کسی کا نہیں چھپتا،کسی کی تصویر نہیں چھپ سکتی ، جو میڈیا پہلے سے سسک رہا ہے اس میڈیا کو کم از کم تنگ نہ کریں ،ویج بورڈ کے نفاذ کے ادارے میں سات مہینے سے آپ جج نہیں لگا رہے، چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ عمران خان کسی صورت بھی آزادی صحافت پرکسی قسم کی کوئی قدغن نہیں لگائیں گے کسی قسم کی کوئی ڈکٹیشن میڈیا کو نہیں دی جاتی ، رکن کمیٹی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ منسٹر نے کہا کہ یہ ایک آئیڈیا ہے اور ابھی تک اس پر مشاورت کا عمل کر رہے ہیں، اگر یہ مشاورتی عمل ہے تو ہمارے سامنے رکھے بریف کی زبان دیکھیں تو وہ کسی بھی صورت سے آئیڈیا نظر نہیں آتا،اس ادارے کا پورا اسٹرکچر طے کر لیا گیا، نظر آرہا ہے قانون بن چکا ہے، ہمیں لگ رہا ہے قانون تیار ہو چکا ہے سامنے نہیں لایا جارہا، رکن کمیٹی سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ صدر مملکت کی تقریر کے موقع پر پریس گیلری کو بند کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، غالبا یہ تاریخ میں پہلی بار اس طرح ہوا ہے کہ صدر کی تقریر کے موقع پر پریس گیلری بند کر دی گئی ہو،حکومت اس قانون کو واپس لے، وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات فرخ حبیب نے کمیٹی کو بتایا کہ میڈیا پروٹیکشن بل تین ماہ سے کمیٹی میں ہی موجود ہے، امید ہے مصطفی نواز کھوکھو صاحب کوشش کریں گے اور بل کمیٹی سے پاس ہو کر اسمبلی میں آجائے گا، فرخ حبیب نے کہا کہ ابھی ہم نے قانون بنایا نہیں اور اس کو کالا قانون کہہ دیا گیا، اجلاس میں صحافتی تنظیموں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی اور مجوزہ پی ایم ڈی اے سے متعلق اپنا موقف پیش کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ابھی تو مسودہ ہی نہیں ہے ، جب مسودہ آئے گا تو اس پر فیڈ بیک دیں گے، سب کی مشاورت سے ایک چیز سامنے لائیں تاکہ سب اس پر اتفاق کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker