تحریر: محمد انور
@AK_Anwar_Khan
قانون سازی کی بات کی جائے تو وطن عزیز میں آئے روز نیا قانون پاس کیا جاتا ہے تاکہ معاشرے میں بڑھتے جرائم کو روکا جائے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ پاکستان میں اگر کوئی نچلے طبقے کا شخص جرائم کرتا ہے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آتے ہیں اور بلاخوف مجرم کو کیفرکردار تک پہنچایا جاتا ہے ۔لیکن جب کوئی بااثر شخصیات کسی غریب پر ظلم کرتا ہے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کے گھر بیٹھے ریلیف فراہم کرتے ہیں جس سے معاشرے میں غریب کی عزت مجروع ہوتی ہے اور بااثر شخصیات اپنی طاقت سے عوام پر ظلم کرنے کو ہی اپنی عظمت سمجھتے ہیں
پاکستان میں چاروں صوبوں کی بات کی جائے تو وطن عزیز میں سب سے زیادہ سندھ میں لاقانونیت دیکھی جاتی ہے جہاں ملک کا چیف جسٹس موقع سے شراب برآمد کرلیتے ہیں اور چند گھنٹے میں وہ شراب کی بوتل شہد میں تبدیل ہو جاتی ہیں کیونکہ جس سے شراب برآمد ہوئی وہ ایک سیاسی جماعت سے وابستہ ہے۔ سوچیں جہاں ملک کا چیف جسٹس کچھ نہیں کرسکے مجرم بااثر ہےتو وہاں میرے اور آپ جیسے لوگوں کو کیا انصاف فراہم کیا جائے گا انصاف تو دور کی بات الٹا تذلیل کی جاتی ہیں
اگر پاکستان میں عدلیہ آزاد اور انصاف پر مبنی فیصلے صادرکرنا شروع کر دے تو معاشرے میں بڑھتے ہوئے جرائم کی روک تھام میں مثبت تبدیلی لائی جا سکتی ہیں۔