کابل (آئی پی ایس )افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد قائم ہونے والی طالبان کی نئی حکومت کی جانب سے خواتین کی تعلیم سے متعلق نئی تعلیمی پالیسی کا اعلان کردیا گیا ۔برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق، گزشتہ روز کابل میں طالبان کی عبوری حکومت کے ہائیر ایجوکیشن کے وزیر عبدالباقی حقانی کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس کے دوران افغانستان میں طالبات کے لیے نئی تعلیمی پالیسی کا اعلان کیا گیا۔پریس کانفرنس کے دوران ہائیر ایجوکیشن کے وزیر عبدالباقی حقانی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں یونیورسٹیوں کو صنف کے لحاظ سے تقسیم کیا جائے گا ، ساتھ ہی طالبات کے لیے نیا ڈریس کوڈ بھی متعارف کروایا جائے گا۔وزیر عبدالباقی حقانی کے مطابق، ان کی حکومت میں خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہوگی لیکن خواتین مردوں کے ساتھ تعلیم حاصل نہیں کرپائیں گی۔ ساتھ ہی تعلیمی اداروں میں پڑھائے جانے والے نصاب کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔خیال رہے کہ اس سے قبل طالبان کی سابقہ حکومت میں خواتین کے لیے خاصے سخت قوانین نافذ کیے گئے تھے جن کے تحت 1996 سے 2001 کیدوران خواتین کو اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم کی اجازت نہیں تھی۔تاہم اب طالبان کا کہنا ہے کہ وہ خواتین کو تعلیم یا ملازمت کرنے سے نہیں روکیں گے۔
Related Articles
فلپائن کا درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سسٹم کی درآمد اشتعال انگیز اور خطرناک اقدام ہے، چین
جمعرات, 14 نومبر, 2024
چین کی "تائیوان کی علیحدگی پسندوں” کی جانب سے چین کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھنے والے ممالک کے دورے کی مخالفت
جمعرات, 14 نومبر, 2024
چینی سیمی کنڈکٹرز کے حوالے سے امریکی اقدام تمام فریقوں کے مفادات کو شدید نقصان پہنچائے گا،چینی وزارت تجارت
جمعرات, 14 نومبر, 2024
چائنا کوسٹ گارڈ کا چین کےجزیرہ ہوانگ یئن اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں سمندری حدود کا گشت
جمعرات, 14 نومبر, 2024