اسلام آباد،وزیراعظم نے کہا ہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے این آر او دے کر ملک پر بڑا ظلم کیا، یہ پیسہ پرویز مشرف نہیں، عوام کا تھا، سارے اکٹھے ہو کر کہتے ہیں ہمیں این آر او دیں۔وزیراعظم عمران خان نے ڈسٹرکٹ کورٹس عمارت کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 25 سال پہلے پارٹی کا نام تحریک انصاف رکھا، مجھے اللہ نے سب کچھ دیا، سیاست میں آنے کی ضرورت نہیں تھی، میرے پاس سب کچھ تھا لیکن ملکی صورتحال دیکھ کر سیاست میں آیا، 1985 کے بعد ملک بڑی تیزی سے نیچے گیا، بنگلادیش اور بھارت پاکستان سے آگے نکل گئے، قانون کی حکمرانی نہ ہونے سے ہم پیچھے رہ گئے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ بیرون ممالک میں رہنے والے 90 لاکھ پاکستانی ہیں،اوورسیز پاکستانی پیسے کما کر پاکستان میں پلاٹ لیتے ہیں اور اس پر قبضہ ہو جاتا ہے، جب انصاف نہیں ملتا تو قبضہ گروپ معاشرے میں فروغ پا جاتا ہے،بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اگر وہ کوئی پلاٹ بھی اپنے ملک میں خریدیں گے تو اس پر قبضہ ہو جائے گا، تو وہ سرمایہ کاری کیسے کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ انصاف کی فراہمی میں عدلیہ کی ہر ممکن معاونت کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ کمزور کو انصاف چاہیے جبکہ طاقت ور انصاف سے اوپر رہنا چاہتا ہے، ملک میں قانون کی بالادستی کے لیے جدو جہد جاری رہنی چاہیے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ سستا اور فوری انصاف ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ ہم نے مشکل سے آزادی حاصل کی تھی۔ سستا اور فوری انصاف ہرشہری کا بنیادی حق ہے اس لیے ڈسٹرکٹ کورٹس کا قیام انتہائی اہم تھا۔انہوں نے کہا کہ جب سچی گواہی ناپید ہوجائے تو انصاف کی فراہمی میں مشکل پیش آتی ہے جبکہ قانون کی بالادستی ہو گی تو کمزور طبقوں کو انصاف فراہم ہو سکے گا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ضلعی عدالتوں کے بغیر ججز اور وکلا کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا تاہم اب کسی بھی شہری کو سستے اور فوری انصاف سے محروم نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ سماجی اور معاشرتی اخلاقی اقدار کے بغیر عدلیہ کا نظام نہیں چل سکتا جبکہ جھوٹی گواہی اور گناہ دیکھ کر منہ پھیر لینا انصاف کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد نہ ہونا آمرانہ نظام کی نشاندہی کرتا ہے۔ نظام عدل کے اسٹیک ہولڈرز عوام کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ 60 سال بعد کسی نے سائلین کے بارے میں سوچا ہے ہمیں بھی انصاف کی فراہمی میں ساتھ کھڑا پائیں گے۔