اسلام آباد،جماعت اسلامی حلقہ خواتین پاکستان کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل وسابق ممبر قومی اسمبلی عائشہ سید نے کہا ہے کہ عالمی یوم حجاب اس عہد کو دہرانے کا دن ہے کہ پاکیزگی مرد وعورت کے حیااور حجاب کے نظام میں پوشیدہ ہے،حجابی تہذیب آج ہر معاشرے کی ضرورت ہے، حجاب خطرہ نہیں تحفظ ہے، دنیا میں خواتین کے حقوق پر شور بلند کرنے والی این جی اوز مسلم خواتین کے حجاب کے معاملے میں جانبداری ترک کریں
انھوں نے کہا جماعت اسلامی پاکستان ویمن ونگ نے گزشتہ سالوں کی طر ح اس سال بھی بھرپور انداز میں یوم حجاب منانے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے پورے ملک میں حجاب کانفرنسز ،فورمز،سیمینارز منعقد کیا جا رہے ہیں، جس میں مختلف طبقہ ہائے فکر اور شعبہ ہائے زندگی کی نمایان خواتین شریک ہو ں گی ،جبکہ جماعت اسلامی کی تنظیم اور شعبہ جات. جامعات المحصنات، قرآن انسٹیٹیوٹ، ورکنگ وومن، کمیونٹی اسکولز نیٹ ورک کے تحت لیکچرز، فورمز، سیمینارز،ڈسکشن فورمز کے علاوہ پرنٹ،الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے حیا اور حجاب کو بطور تہذیب اپنانے کے لئے پیغام پہنچانے کی بھر پور کوشش کی جائیگی۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے عالمی یوم حجاب کے موقع اسلام آباد میں پر یس کانفر نس سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سکینہ شاہد، زبیدہ خاتون ، نزہت بھٹی، رخسانہ غضنفر،نائلہ سید ،نصرت ناہید، سعدیہ سیف، شبانہ ایاز ، ساجد ہ ابصار بھی مو جو د تھیں ۔عائشہ سید نے کہاجماعت اسلامی حلقہ خواتین دنیا بھر میں متاثرہ مسلم خاندانوں اور مسلمان خواتین سے اظہار یکجہتی کرتی ہے، پاکستان میں حالیہ دنوں میں اسلام آبادد،لاہور اور قائد اعظم کے پورٹریٹ کے سامنے ہونے والے واقعات جن میں،بے حیائی، خواتین کے ساتھ ہراسمنٹ،زیادتی اور قتل جیسے بہیمانہ واقعات اس بات کے متقاضی ہیں کہ معاشرے کو اسلام کے نظام حجاب کا پابند کیا جائے، انھوں نے کہا قومیں معاشی بدحالی سے نہیں بلکہ اخلاقی پستی سے ہلاک ہوتی ہیں،،دنیا حجاب کی مخالفت کے بجائے اس کی افادیت کو محسوس کرے اور مسلمان خواتین کو حجاب اختیار کرنے کا بنیادی انسانی حق دے،اشتہارات اور ڈراموں میں عورت کا استحصال بند کیا جائے اور خواتین کی عزت اور احترام کی ترغیب و ترویج کی جائے،عائشہ سید نے کہا ،ٹی وی ڈراموں میں مقدس رشتوں کے وقار اور تقدس کی پامالی کا سلسلہ فوری ختم کیا جائے، جماعت اسلامی نے ہمیشہ ملک میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے سب سے پہلے آواز اٹھائی ہے، اور خواتین کی عزت و وقار کو برقرار رکھنے کے لیے معاشرے کی اصلاح کی ہے۔سکینہ شاہد نے کہا آج لمحہ فکریہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں ایسی نسل پروان چڑھ رہی ہے جس کے اندر اخلاق و کردار کی جھلک بھی نظر نہیں آتی، ہم جتنے چاہیں مباحثے کریں اصل حقیقت یہی ہے کہ ہم اخلاقی طور پر دیوالیہ ہوتے جارہے ہیں،یہی وجہ ہے کہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی نے عالمی یوم حجاب تہذیب ہے حجابکے عنوان سے منانے کا اعلان کیا ہے،،عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو دنیا بھر میں حجاب کی مخالفت دراصل ایک کپڑے کے ٹکڑے کی نہیں بلکہ اسلامی تہذیب اور نظریے کی مخالفت ہے، انھوں نے کہاعالمی یوم حجاب دراصل حجاب کے حوالے سے امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدوجہد کے طور پر منایا جاتا ہے،تاکہ دنیا کو بتایا جائے کہ حیا اور حجاب ہمارا فخر اور شعار ہے اس کا دہشت گردی یا پسماندگی سے کوئی تعلق نہیں۔بلقیس سیف نے کہا دنیا میں مسلم خواتین کے لباس اور حجاب پر پابندی کا رویہ اسلام اور مسلمان آبادیوں کے لیے تعصب کا عکاس ہے،حالیہ دنوں میں Walter Wobmann نے سوٹزر لینڈ میں چہرہ ڈھکنے کو انتہا پسندی کی علامت قرار دیا، جبکہ دوسری جانب سری لنکا میں قومی سلامتی کے نام پر ملک میں خواتین کے برقع اور مدارس پر پابندی عائد کردی گئی۔