پاکستانٹاپ سٹوری

پاکستان اپنی بندرگاہوں کے ذریعے کرغزستان کو عالمی منڈیوں تک رسائی دینے کیلئے تیار ہے، وزیراعظم

اسلام آباد(آئی پی ایس) وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان خشکی میں گھِرے ہوئے ملک کرغزستان کو اپنی بندرگاہوں کے ذریعے علاقائی اور عالمی منڈیوں تک رسائی دینے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے یہ اعلان اسلام آباد میں کرغزستان کے صدر سادِر ژاپاروف کے ساتھ ملاقات اور بات چیت کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
صدر ژاپاروف گزشتہ روز 2 روزہ پہلے سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے تھے، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ گزشتہ 20 برس میں کسی کرغیز صدر کا یہ پہلا دورہ ہے۔
آج ہونے والے مذاکرات کی تفصیل بتاتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چونکہ کرغزستان ایک خشکی میں گھِرا ملک ہے، اس لیے پاکستان جمہوریہ کرغز کو کراچی، بن قاسم اور گوادر کی بندرگاہوں کے ذریعے علاقائی اور عالمی منڈیوں تک رسائی دینے کے لیے تیار ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج ہماری نتیجہ خیز بات چیت کے دوران ہم نے دوطرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے آج ایک مرتبہ پھر، اور بہت واضح انداز میں، اس امر کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور کرغزستان کے تعلقات کو زیادہ بلند سطح تک لے جانے کے لیے سیاسی، تجارتی، رابطہ کاری، توانائی، زراعت، تعلیم، دفاع اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا‘۔
وزیرِ اعظم شہبازشریف نے بتایا کہ دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں پر مشتمل ایک بزنس فورم آج بعد میں منعقد ہوگا، جو اقتصادی تعاون کے اہم شعبوں میں عملی اشتراک کے نئے راستے متعین کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ بزنس فورم 20 کروڑ ڈالر مالیت کی ایک مفاہمتی یادداشت کے برابر ہوگا‘، اور موجودہ ایک کروڑ 50 لاکھ سے ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی باہمی تجارت کو آئندہ دو برس میں بڑھا کر 20 کروڑ ڈالر تک لے جانے کے عزم کا اظہار کیا۔
دونوں ممالک کی تجارتی مالیت 23-2022 میں ایک کروڑ 12 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 25-2024 میں 51 لاکھ 80 ہزار ڈالر رہ گئی تھی۔
وزیرِ اعظم نے صدر ژاپاروف کو اسلام آباد کو ان کا ’دوسرا گھر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اس سے زیادہ خوشی کا کوئی لمحہ ہمارے لیے ہو ہی نہیں سکتا‘۔
انہوں نے کہا کہ 20 سال بعد کسی کرغز صدر کا پاکستان آنا ظاہر کرتا ہے کہ دو برادر ممالک کے درمیان اتنا طویل فاصلہ ناقابل قبول ہے، انہوں نے معزز مہمان کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ لیکن جیسا کہ میں نے کہا اب بھی بہت دیر نہیں ہوئی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات ازلی نوعیت کے ہیں، اور دونوں کے عوام صرف جغرافیے سے نہیں بلکہ صدیوں پر محیط قافلوں، عقائد اور دوستیوں کے رشتوں سے بھی جڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گفتگو کے دوران عوامی رابطوں کو بڑھانے، ثقافتی پروگراموں، سیاحت کے فروغ اور تعلیمی شراکت داری کو مضبوط بنانے پر بھی اتفاق ہوا، اسلام آباد اور پاکستان کے دیگر شہروں میں ثقافتی تقریبات منعقد ہوں گی، جب کہ اسی طرح کے پروگرام بشکیک میں بھی ہوں گے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ’آج کی ہماری ملاقات دو بھائیوں کے درمیان ہونے والی ایک عام ملاقات نہیں، بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے قدیم قراقرم اور عظیم آلا ٹو پہاڑ ایک دوسرے کو گلے لگا رہے ہوں‘۔
انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ’یہ دورہ دوطرفہ تعلقات میں نئی جان ڈالے گا اور باہمی تعاون کے تمام شعبوں میں مضبوط تحریک فراہم کرے گا‘۔
وزیرِ اعظم نے صدر ژاپاروف اور ان کے وفد کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے عزم کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اللہ کرے کہ کرغزستان کا روشن سورج اور پاکستان کے چاند تارے کی رہنما روشنی مل کر ہم دونوں ملکوں کے لیے ایک ایسا مستقبل روشن کریں جو ہمارے عوام، خطے اور بالآخر پوری دنیا کے لیے دیرپا امن، مشترکہ خوشحالی اور امید سے بھرا ہو‘۔
صبح وزیرِ اعظم ہاؤس میں صدر ژاپاروف کے اعزاز میں رسمی استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی، جہاں وزیرِ اعظم نے ان کا استقبال کیا، موقع پر مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی اور دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔
علاوہ ازیں، پاکستان اور کرغیزستان نے اسلام آباد میں تجارت، توانائی، صحت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے 15 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے۔
معاہدوں کے تبادلے کی تقریب میں دونوں ممالک کے وزرا، وزیرِ اعظم شہباز شریف اور صدر ژاپاروف موجود تھے۔
معاہدے پر دستخط کے بعد دونوں رہنماؤں نے جامع تعاون کے فروغ کے لیے مشترکہ اعلامیہ پر بھی دستخط کیے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ’یہ معاہدے نتیجہ خیز شراکت داری اور دونوں ممالک کے اداروں کے درمیان مضبوط روابط کے لیے فریم ورک کا کام کریں گے‘۔
قبل ازیں، ڈپٹی وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے کرغزستان کے صدر سادِر ژاپاروف سے ملاقات کی اور اسلام آباد کی جانب سے دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
دفتر خارجہ نے جمعرات کو بتایا کہ صدر ژاپاروف گزشتہ روز پاکستان کے دو روزہ پہلے سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ گزشتہ 20 برس میں کسی کرغیز صدر کا پہلا دورہ ہے۔
دفتر خارجہ نے آج ایک پوسٹ میں بتایا کہ اسحٰق ڈار نے صدر سادر ژاپاروف سے ملاقات کی اور ان کے وفد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ اسحٰق ڈار نے صدر آصف علی زرداری اور وزیرِ اعظم شہباز شریف کی دلی مبارکباد اور نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔
انہوں نے اعلیٰ ترین سیاسی سطح پر پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان–کرغیز تعلقات کو مشترکہ دلچسپی کے ہر شعبے میں مزید مضبوط کیا جائے گا۔

اسحٰق ڈار نے صدر سادر ژاپاروف کو پاکستان کی قیادت کے ساتھ ان کی طے شدہ ملاقاتوں، دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں کے ساتھ روابط، اور وسیع البنیاد دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے ہونے والی بات چیت کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
گزشتہ روز اسحٰق ڈار نے دفتر خارجہ میں کرغز وزیرِ خارجہ زینبیک کولو بایف کا استقبال بھی کیا، جہاں دونوں رہنماؤں نے مشترکہ دلچسپی کے شعبوں پر اہم مشاورت کی۔
وزیرِ اعظم کے دفتر کے ایک ذریعے نے بدھ کو ڈان کو بتایا کہ دورے کے دوران تجارت، سرمایہ کاری، آئی ٹی، قدرتی وسائل اور دفاع کے شعبوں میں کئی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہونے کی توقع ہے۔
پاکستان اور کرغز جمہوریہ کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں جو گہری ثقافتی، تاریخی اور روحانی وابستگیوں پر مبنی ہیں۔
دونوں ممالک نے اگست میں کرپٹو کرنسی، بلاک چین ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل فنانس میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا تھا۔
جولائی میں دونوں ممالک نے اپنی بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس میں دوطرفہ تجارت کو 100 ملین ڈالر تک بڑھانے کے معاہدے کی توثیق کی تھی۔
دوطرفہ تعلقات کے علاوہ پاکستان اور کرغیزستان شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے بھی رکن ہیں، یہ 10 رکنی یوریشیائی سیکیورٹی اور سیاسی تنظیم ہے جس کے دیگر اراکین میں چین، روس، بھارت اور ایران شامل ہیں۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker