
بیجنگ : چین کی وزارت خارجہ کی پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا کہ جاپان کی وزیر اعظم سانائے تاکائیچی نے تین دسمبر کو سینیٹ کے اجلاس میں چین-جاپان مشترکہ اعلامیے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تائیوان کے بارے میں چینی حکومت کے موقف کا "فہم اور احترام” کرتی ہیں کہ "تائیوان چین کے علاقے کا ایک اٹوٹ حصہ ہے”۔ چین کی جانب سے اس پر کیا تبصرہ ہے؟
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے کہا کہ تصدیق کے بعد پتہ چلا کہ متعلقہ رپورٹ غلط ہے۔ سانائے تاکائیچی نے صرف یہ کہا کہ جاپان کا تائیوان کے معاملے پر بنیادی موقف تبدیل نہیں ہوا ، جو 1972 کے چین-جاپان مشترکہ اعلامیے میں بیان کیا گیا ہے، بس وہی ہے۔ چین کی طرف سے مسلسل کئی بار سوالات اور جاپان کے اندر اور بین الاقوامی برادری کی تنقید کے باوجود، سانائے تاکائیچی اب بھی صرف "موقف تبدیل نہیں ہوا” کہہ کر بات کو ٹال رہی ہیں، جسے چین ہرگز قبول نہیں کرتا۔ اگر سانائے تاکائیچی کہتی ہیں کہ جاپان کا تائیوان معاملے پر بنیادی موقف 1972 کے چین-جاپان مشترکہ اعلامیے میں بیان کیا گیا ہے، تو کیا وہ 1972 کے چین-جاپان مشترکہ اعلامیے میں بیان کردہ مواد کو درست اور مکمل طور پر دوبارہ بیان کر سکتی ہیں؟ جاپان کیوں جان بوجھ کر اپنے کیے گئے وعدے اور قانونی ذمہ داریاں واضح طور پر بیان کرنےسے گریز کر رہا ہے ، اس کے پیچھے کیا منطق ہے؟ جاپان کو چین اور بین الاقوامی برادری کو اس کا جواب دینا ہوگا۔



