بین الاقوامی

جاپانی وزیراعظم کے حالیہ غلط بیانات جاپان۔چین مشترکہ بیان کے منافی ہیں،جاپانی ماہر قانون

ٹوکیو:جاپانی وزیراعظم سانائے تاکائیچی کے تائیوان کے بارے میں حالیہ غلط بیانات پر جاپانی ماہر قانون ماساکاٹسو اڈاچی نے کہا کہ 1972 کے چین.جاپان مشترکہ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ جاپانی حکومت عوامی جمہوریہ چین کی حکومت کو چین کی واحد قانونی حکومت تسلیم کرتی ہے۔ جاپانی وزیرا عظم سانائے تاکائیچی کے ریمارکس اس مشترکہ بیان کے منافی ہیں اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہیں۔ مساکاٹسو اڈاچی کا کہنا تھا کہ ایک چین کے اصول کے مطابق تائیوان چین کی سرزمین کا ایک حصہ ہے۔ لہذا تائیوان میں کچھ بھی ہو، اس کا جاپان سے کوئی تعلق نہیں۔ سانائے تاکائیچی کا بیان مکمل طور پر چین-جاپان مشترکہ بیان کی روح سے انحراف ہے۔

اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ بعد میں اپنا دفاع کیسے کرتی ہیں ، یہ فریب کاری ہوگی۔اس لئے انہیں اپنا بیان واپس لینا چاہیے۔متعدد جاپانی حکام کے مطابق جاپان سیلف ڈیفنس فورسز کے فوجی عہدوں کو تبدیل کرنے پر غور کر رہا ہے اور دوسری جنگ عظیم کے دوران پرانی جاپانی فوج کے زیر استعمال فوجی عہدوں کو بحال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ساکاتسو اڈاچی کا ماننا ہے کہ اس سے جاپان کے امن آئین میں "جنگ سے دستبرداری” کی شق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔علاوہ ازیں، زیمبیا کے رکن پارلیمنٹ ڈیوڈن منگنڈو، یونیورسٹی آف پریٹوریا میں خارجہ پالیسی اور بین الاقوامی تعلقات کے محقق ڈینیل گبسن،جمہوریہ کانگو (برازاویل) کے پارلیمانی ممبر میڈارڈ موسیڈیا اور برازیل کی کیتھولک یونیورسٹی آف میناس گیریس کے پروفیسر جیویر وڈیل سمیت دیگر عالمی شخصیات نے کہا کہ سانائے تاکائیچی کے غلط بیانات جاپانی عسکریت پسندی کے دوبارہ ابھرنے کے خطرناک اشارے ہیں ، جو خطے اور دنیا کے امن و استحکام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، اور اس کے نتائج نہایت سنگین ہوں گے۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker