
سانائے تاکائچی کے بیانات بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں، فو چھونگ
اقوام متحدہ : اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے فو چھونگ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو خط لکھا اور جاپانی وزیر اعظم سانائے تاکائچی کے چین کے بارے میں غلط بیانات اور اقدامات کے حوالے سے چینی حکومت کا موقف واضح کیا۔
ہفتہ کے روزفو چھونگ نے خط میں کہا کہ جاپانی وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے تائیوان کے بارے میں کھل کر اشتعال انگیز بیانات دیے۔ یہ 1945 میں جاپان کی شکست کے بعد پہلا موقع ہے کہ کسی جاپانی رہنما نے باقاعدہ سرکاری فورم پر یہ دعویٰ کیا کہ ” تائیوان کا مسئلہ جاپان کا مسئلہ بھی ہے” اور اسے اجتماعی خود دفاع کے حق کے استعمال سے جوڑا۔یہ پہلا موقع ہے کہ کسی جاپانی رہنما نے تائیوان کے معاملے پر فوجی مداخلت کا ارادہ ظاہر کیا اور پہلی بار چین کو واضح فوجی دھمکی دی، جس سے چین کے کلیدی مفادات کو کھلم کھلا چیلنج کیا گیا۔ یہ بیانات انتہائی غلط اور خطرناک ہیں اور ان کی نوعیت اور اثرات نہایت سنگین ہیں۔ چین کے متعدد سخت احتجاج اور شدید اعتراض کے باوجود ، جاپانی جانب سے ابھی تک کوئی اصلاح نظر نہیں آئی ہے اور وہ اپنے غلط بیانات واپس لینے سے انکاری ہیں۔فو چھونگ نے خط میں مزید کہا کہ جاپانی وزیر اعظم کے بیانات بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں اوردوسری جنگ عظیم کے بعد کے بین الاقوامی نظم ونسق کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ تائیوان چین کا اٹوٹ حصہ ہے، اگر جاپان نے آبنائے تائیوان کے امور میں فوجی مداخلت کی جسارت کی تو یہ جارحانہ عمل ہوگا، چین اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کے تحت خود دفاع کے حق کو استعمال کرتے ہوئے اپنی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا بھرپور دفاع کرے گا۔





