
بیجنگ :روس کے دارالحکومت ماسکو میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے اعظم کی کونسل کے چوبیسویں اجلاس میں، چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے اپنے خطاب میں اپیل کی کہ شنگھائی تعاون تنظیم گلوبل گورننس انیشی ایٹو کو فعال طور پر نافذ کرے اور رکن ممالک تنظیم کو مسلسل مضبوط اور بہتر بنانے کے لیے کام کریں ۔ستمبر میں شنگھائی تعاون تنظیم کی تھیان جن سمٹ میں، چین کے صدر شی جن پھنگ نےگلوبل گورننس انیشی ایٹو پیش کیا، جس نے شنگھائی تعاون تنظیم کی اعلی معیار کی ترقی کےلیےایک سمت کی نشاندہی کی ۔ حالیہ اجلاس میں ، چین کی جانب سے تین تجاویز پیش کی گئیں۔پہلی یہ کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی منفرد برتری کو بروئے کار لایا جائے۔
دوسری یہ کہ ترقی اور سلامتی کے دو اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے اور تیسری یہ کہ جدت اور تبدیلی میں مضبوط توانائی کو شامل کیا جائے ۔چین کے جدید بین الاقوامی تعلقات کے تحقیقی ادارے کی علمی کمیٹی کے نائب سیکریٹری جنرل ڈنگ شیاو شنگ کا کہنا ہے کہ عالمی حکمرانی کے نظام کی تعمیر اور اصلاحات میں، شنگھائی تعاون تنظیم نظریے، عملی اقدامات اور میکانزم کی ضمانت کے لحاظ سے زیادہ اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت اور قابلیت رکھتی ہے، اور یہ تنظیم علاقائی اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود میں مزید بڑا کردار ادا کر سکتی ہے۔
چین کی فارن افیئرز یونیورسٹی کے پروفیسر لی ہائی ڈونگ نے کہا کہ غیر مستحکم عالمی ماحول میں، شنگھائی تعاون تنظیم ایک ایسی سبز وادی تعمیر کر رہی ہے جو امن، استحکام اور ترقی و خوشحالی کی طرف لے جاتی ہے۔ علاقائی امن و امان کے تحفظ سے لے کر ترقی و خوشحالی کے فروغ اور پھر وسیع شعبوں میں تعاون تک، شنگھائی تعاون تنظیم متغیر بین الاقوامی ماحول میں نہ صرف اراکین کے لیے مستحکم ترقی اور تعاون کے مواقع فراہم کرتی ہے بلکہ یہ دنیا میں کثیر قطبی اور اقتصادی عالمگیریت کو فروغ دینے والی ایک اہم تعمیری قوت بھی بن گئی ہے۔




