
بیجنگ:چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیئن نے رسمی پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔ سی سی ٹی وی کے رپورٹر نے سوال کیا کہ اطلاعات کے مطابق، جاپان کی وزیر اعظم سانائے تاکائچی سے پارلمنٹ میں ‘تین غیر ایٹمی اصولوں’ کی پابندی سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے واضح موقف اختیار کرنے سے گریز کیا۔ مزید یہ کہ جاپان کے کیبنٹ سیکرٹری لوکوہرا توری نے جوہری آبدوزوں کی تعیناتی کے حوالے سے کسی بھی اختیار کو مسترد نہ کرنے کی بات کہی ہے ۔ ساتھ ہی دفاعی وزیر کوچیزوکو جنجیرو نے کہا ہے کہ جوہری آبدوزوں کی تعیناتی پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ، اطلاعات ہیں کہ جاپان کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی اور انوویشن پارٹی نے 13 نومبر کو آئین کے آرٹیکل نو میں ترمیم اور ایمرجنسی کے اقدامات کے قیام پر بات چیت کی ہے ۔ ان تمام بیانات اور حالیہ جاپانی عسکری اور سکیورٹی حرکات کے بارے میں چین کی رائے کیا ہے؟
لن جیئن نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ چین جاپان کی حالیہ عسکری اور سکیورٹی حرکات پر شدید تشویش کے اظہار کرتا ہے۔ جاپان خود کو ‘امن پسند ملک’ کے طور پر پیش کرتا ہے اور غیر جوہری ہتھیاروں والی دنیا کے قیام کی تبلیغ بھی کرتا ہے، لیکن موجودہ حکومت ‘تین غیر ایٹمی اصولوں’ پر مبہم موقف رکھتی ہے، جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ اسے ترک کرنے کا امکان ہے۔اس کے ساتھ نیو کلیئر سب میرین کے حوالے سے جاپانی اعلیٰ عہدے داروں کے بیانات جاپان کی پالیسی میں بڑے منفی موڑ کو ظاہر کرتے ہیں اور یہ عالمی برادری کے لیے خطرے کا پیغام ہے۔ لن جیئن نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران، جاپانی عسکریت پسندی نے جارحانہ جنگوں کا آغاز کیا ، سنگین جرائمِ کا ارتکاب کیا اور یہ خطہ اور دنیا شدید آفات سے دوچار ہوئی ۔ حالیہ برسوں میں، جاپان نے سکیورٹی پالیسی کو بڑی حد تک تبدیل کیا ہے، دفاعی بجٹ میں سال بہ سال اضافہ کیا گیا ہے ، ہتھیاروں کی برآمدات پر پابندیاں نرم کی گئی ہیں ، مہلک ہتھیاروں میں اضافے کی کوشش کی گئی ہے اور دفاع کے نام پر غلط راستے پر آگے بڑھا گیا ہے ۔ جاپانی وزیر اعظم سانائے تاکائچی نے حال ہی میں کھلے عام ایسے بیان دیے ہیں جو تائیوان کے بارے میں جارحانہ اشارے دیتے ہیں، اور یہ اشارہ بھی دیا کہ جاپان شاید تائیوان کی سمندری حدود میں طاقت کا استعمال کر سکتا ہے جس سے ایشیائی ہمسایہ ممالک اور بین الاقوامی برادری میں شدید تشویش پیدا ہوئی ہے ۔ چینی ترجمان نے سوال کیا کہ کیا واقعی جاپان نے خود کو عسکریت پسندی سے الگ کر لیا ہے؟ کیا جاپان کی حکومت واقعی ‘محفوظ دفاع’ اور ‘تین غیر جوہرہی اصولوں’ پر قائم ہے؟ کیا جاپان امن اور ترقی کے وعدے کی پاسداری جاری رکھے گا؟انہوں نے کہا کہ ہم جاپان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی جارحیت کی تاریخ پر غور کرے ، پرامن ترقی کے راستے پر قائم رہے، اپنی فوجی طاقت کو بڑھانے کے بہانے بند کرے، اور عملی اقدامات سے ایشیائی ہمسایہ ممالک اور بین الاقوامی برادری کا اعتماد حاصل کرے۔





