
اسلام آباد(آئی پی ایس) ایوان بالا نے 27ویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کرلیا ہے، ترامیم کے حق میں 64 جبکہ مخالفت میں 4 ارکان نے ووٹ دیا۔
چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس جاری ہے جس میں 27 ویں ترمیم کے نئے مسودے کی منظوری دے دی گئی۔
قومی اسمبلی سے منطور کردہ 27ویں آئینی ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا گیا، قومی اسمبلی سے منظور کردہ بل 56 شقوں پر مبنی ہے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پیش کیا جب کہ اپوزیشن نے اس دوران شدید احتجاج کیا۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ منحرف رکن آئین کے آرٹیکل 63اے کے تحت نااہل ہوگئے ہیں، وہ دو حضرات اس آئینی ترمیم پر وقت کاسٹ نہیں کر سکتے۔
جے یو آئی سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ ہم نے ن لیگ کے اس انداز کو اچھا محسوس نہیں کیا، اس کو اپنے دل میں رکھیں گے، ن لیگ کیساتھ اچھا رلیشن شپ رہا، جنہوں نے پارٹی پالیس کے خلاف ووٹ دیا وہ پارٹی کے نام پر دوبارہ ووٹ نہیں دے سکتے۔
سینیٹ اجلاس کے دوران جے یو آئی کے منحرف رکن احمد خان تاحال ایوان میں نہ پہنچ سکے۔
وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ 63اے کے تحت ممبر ووٹ ڈالنے کے بعد ناہل ہوتا جاتا ایسا آئین میں نہیں لکھا، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے آئین کا استعمال نہیں کرنا چاہئیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ پر پارٹی نوٹس کریگی، پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر نااہلی کا ایک طریقہ کار آئین میں درج ہے۔
ستائیسویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 255 میں ترمیم کو حذف کردیا گیا، آرٹیکل 214،آرٹیکل 168 کی شق دو میں ترمیم بھی حذف کردی گئی، آرٹیکل 42 میں ترمیم بھی حذف کر دی گئی، چاروں ترامیم کی ستائیسویں آئینی ترمیم میں سینیٹ نے منظوری دی تھی۔
قومی اسمبلی نے اضافی ترامیم کے ذریعے ان کو حذف کیا، آرٹیکل 6 کی شق ٹو اے،آرٹیکل 10 کی شق ٹو اے میں ترمیم کی گئی۔
آرٹیکل 176 اور آرٹیکل 260 میں اضافی ترامیم کی گئیں، اضافی ترامیم میں چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کو واضح کیا گیا۔
آرٹیکل 6 کی شق 2اے میں وفاقی آئینی عدالت کو شامل کیا گیا، قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم میں 8اضافی ترامیم کی گئیں تھی۔
اضافی ترامیم کو سینیٹ سے منظور کروایا جائیگا، قومی اسمبلی نے سینیٹ سے منظور 4ترامیم کو حزف 3میں اضافی ترمیم کیں۔قومی اسمبلی نے آرٹیکل 6کی شق 2اے میں نئی ترمیم کو بھی منظور کیا۔
سینیٹ میں آرٹیکل 63 اے کے اطلاق پر قانونی پہلو زیر بحث
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بجٹ ترمیم پر پارٹی سربراہ کی مرضی کے خلاف ووٹ دینے پر ریفرنس بھیجا جاسکتا ہے، پارٹی سربراہ ڈی سیٹ سے پہلے رکن کا مؤقف سنیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ووٹ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ رکن خود کرتا ہے، معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجا جا سکتا ہے، الیکشن کمیشن میں سماعت کے بعد فیصلہ جاری ہوتا ہے، ڈی سیٹ حکم کے خلاف براہِ راست اپیل سپریم کورٹ میں دائر ہوتی ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ استعفیٰ کا عمل تحریری طور پر مکمل کرنا ضروری ہے، فلور آف ہاؤس پر استعفیٰ دینے کا کوئی تحریری ریکارڈ موجود نہیں، تحریک انصاف نے استعفوں سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدالت سے حکم لے کر ارکان نے دس ماہ کی تنخواہیں وصول کیں، اسپیکر قومی اسمبلی نے عدالتی حکم کے خلاف اپیل دائر کی، بجٹ ترمیم پر ووٹنگ سے متعلق آئینی نکات پر وضاحت دی گئی۔
اس کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کی سینیٹ سے منظوری کا عمل شروع کیا گیا، اس دوران جے یو آئی ف کے منحرف رکن احمد خان بھی ایوان میں پہنچ گئے۔
6 کی شق 2اے میں ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی گئی، 64ارکان نے آئینی ترمیم کے حق اور 4 نے مخالفت میں ووٹ دیے۔
آرٹیکل 10کی شق 2اے میں ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی گئی، اس کے علاوہ آرٹیکل 255 میں ترمیم کو حزف کرنے، آرٹیکل 214 میں ترمیم حزف کرنے کی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی۔
آرٹیکل 168 کی شق دو میں ترمیم بھی دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی، آرٹیکل 42 میں ترمیم حزف کرنے کی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی۔
آرٹیکل 255 میں ترمیم کو حزف کرنے، آرٹیکل 214 میں ترمیم حزف کرنے اور آرٹیکل 168 کی شق دو میں ترمیم بھی دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی گئی۔
آرٹیکل 42 میں ترمیم حزف کرنے اور آرٹیکل 176 اور آرٹیکل 260 میں اضافی ترامیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی گئی۔
قومی اسمبلی سے منظور اضافی ترامیم کی شق وار منظوری کا عمل مکمل ہوگیا، سینیٹ نے قومی اسمبلی سے منظور 8اضافی ترامیم دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیں جب کہ اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی کی کہ آئین کی تباہی نہ منظور ہارس ٹریڈنگ نہ منظوراور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
پی ٹی آئی نے ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا جب کہ جے یو آئی ف نے مخالفت میں ووٹ دیا، پی ٹی آئی اراکین نے حتمی منظوری سے قبل واک آؤٹ کردیا، جے یو آئی ف کے اراکین ایوان میں موجود رہے، اس دوران 27ویں آئینی ترمیم کی مکمل منظوری کا عمل شروع کردیا گیا۔
سینیٹ نے دو تہائی اکثریت سے 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر حتمی رائے شماری کی گئی۔
چیئرمین سینیٹ نے آئینی ترمیم کے حق میں اراکین کو دائیں جانب اور مخالفت کرنے والوں کو بائیں جانب لابی میں ووٹ کے اندراج کی ہدایت کی۔
چیئرمین سینیٹ نے لابی کے دروازے سیل کرنے کے لیے گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی اور لابی کے دروازے بند کر دیئے گئے۔
ستائیسویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے سینیٹ سے منظور کرلی گئی، آئینی ترمیم کے حق میں 64 ووٹ پڑے، جے یو آئی کے 4 ارکان نے مخالفت کی۔
سینیٹ سے منظوری کے بعد 27ویں آئینی ترمیمی بل صدر مملکت کو بھجوایا جائیگا، وزارت پارلیمانی امور آئینی ترمیمی بل صدر کو بھجوائے گی، صدر کی منظوری کے بعد وزارت قانون گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔
گزشتہ روز 27 ویں آئينی ترمیم قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی، 27 ویں ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کے پاس درکار 224 سے زیادہ 234 ارکان موجود تھے تاہم جے یو آئی ف نے مخالفت میں ووٹ دیا۔




