بین الاقوامی

ایشیا پیسیفک کی یہ عظیم کشتی اب کس سمت روانہ ہو گی؟ اپیک پر توجہ دیں!

بتیسویں اپیک اکنامک لیڈرز میٹنگ عنقریب منعقد ہونے والی ہے۔ دنیا کی ایک تہائی آبادی، عالمی معیشت کا 60 فیصد سے زیادہ حصہ اور دنیا کی کل تجارت کا تقریباً نصف ، یہ سب ایشیا پیسیفک خطہ اپنے دامن میں سموئے ہوئے ہے۔ طویل عرصے سے، یہ علاقہ دنیا کی معیشت کا سب سے زیادہ متحرک خطہ اور عالمی ترقی کا اہم انجن رہا ہے۔
حالیہ برسوں میں، چین-لاؤس ریلوے، جکارتہ-باندونگ ہائی اسپیڈ ریلوے، اور پیرو کے چانکے بندرگاہ جیسے بڑے منصوبے خطے کے مختلف ممالک میں تعمیر و ترقی کی نئی علامت بن چکے ہیں۔ ان منصوبوں نے خطے میں رابطے کے جال کو مضبوط اور ایشیا پیسیفک معیشت کی گردش کو زیادہ رواں دواں بنا دیا ہے۔
2025 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں، چین اور اپیک کے دیگر رکن ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 19.41 ٹریلین یوآن تک جا پہنچا، جو چین کی کل درآمد و برآمد کا 57.8 فیصد بنتا ہے ،یہ دونوں جانب کے اقتصادی تعلقات کی مضبوطی کا مظہر ہے۔
موجودہ دور میں، جب دنیا انتشار اور تبدیلی کے نئے دور میں داخل ہو چکی ہے، اور تجارتی جنگوں اور محصولات کے تنازعات نے عالمی منڈیوں کو متاثر کیا ہے، تو ایک اہم سوال سب کے ذہنوں میں ہے: ایسے میں ایشیا پیسیفک خطہ کس سمت آگے بڑھے گا؟
اکتوبر کے آخر اور نومبر کے آغاز میں، چین اور امریکہ سمیت متعدد ایشیا پیسیفک ممالک کے رہنما جنوبی کوریا میں ایک ساتھ جمع ہو رہے ہیں، تاکہ خطے اور دنیا کے مستقبل کے ترقیاتی لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کریں۔
ایشیا پیسیفک کی یہ عظیم کشتی اب کس سمت روانہ ہوگی؟ دنیا کی نظریں اسی پر جمی ہیں۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker