بین الاقوامی

چین کی اقتصادی ترقی جی ڈی پی کی مستحکم شرح نمو سے وا ضح ہے، چینی میڈیا

بیجنگ () چینی حکومت کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق بیرونی دباؤ اور اندرونی مشکلات پر مبنی پیچیدہ صورتحال کے باوجود رواں سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کی جی ڈی پی میں سال بہ سال 5.2 فیصد اضافہ ہوا۔

چین کی اقتصادی ترقی کی شرح نمو دنیا کی اہم معیشتوں میں سر فہرست رہتی ہے۔ سال 2025 کی تیسری سہ ماہی میں چینی معشیت کا مجموعی حجم سال2024 کے پورے سال کے جرمنی کے مجموعی اقتصادی حجم سے بھی بڑھ چکا ہے ۔ اگر اندرونی موازنے سے دیکھا جائے تو چین کی جی ڈی پی کی سالانہ شرح نمو گزشتہ پورے سال اور گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں بالترتیب 0.2 اور 0.4 فیصد پوانٹس زیادہ رہی ،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معیشت مجموعی طور پر استحکام کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق پہلی تین سہ ماہیوں میں مقررہ حجم سے زیادہ صنعتی اداروں کی اضافی مالیت میں سال بہ سال 6.2 فیصد اور صارفی اشیاء کی کل خوردہ فروخت میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 4.5 فیصد اضافہ ہوا۔ ملک بھر میں شہری علاقوں میں بے روزگاری کی شرح اوسط 5.2 فیصد رہی ۔ اہم میکرو اشارے مجموعی طور پر مستحکم رہے، جس نے سال بھر کے اقتصادی ترقی کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے ایک اچھی بنیاد رکھی۔

چین کی معیشت کا مستحکم ترقی کا رجحان دراصل رسد، طلب، انسانی وسائل اور دیگر مختلف عوامل کے باہمی ربط و تعاون کا نتیجہ ہے، جس میں حکومتی پالیسیوں کا کردار بھی اہم رہا ہے۔ خاص طور پر حالیہ عرصے میں، حکومت نے میکرو سطح پر پالیسی معاونت میں مزید اضافہ کیا ہے، اور خدمات کے شعبے میں کھپت کو وسعت دینے جیسے اقدامات کیے ہیں، جس سے پالیسیوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہوئی ہے۔

یہ تمام عوامل چین کی معیشت کی صحت مند ترقی کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کر رہے ہیں۔ اعداد و شمار میں صرف قلیل مدتی کامیابیاں ہی نہیں چھپی ہیں بلکہ یہ طویل المدتی ترقی کے رجحان کی بھی علامت ہیں۔ 20 اکتوبر کو بیجنگ میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی بیسویں مرکزی کمیٹی کا چوتھا کل رکنی اجلاس شروع ہوا، جو آئندہ پانچ برسوں کے لیے ملک کی ترقی کا اعلیٰ سطحی منصوبہ اور حکمتِ عملی طے کرے گا. چین اپنی اعلیٰ معیار کی پائیدار ترقی کے ذریعے دنیا کے لیے نئے مواقع فراہم کرے گا۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker