
بیجنگ : اقوام متحدہ کے خواتین کے ادارے کے شعبہ برائے ایشیا پیسیفک کی ڈائریکٹر کرسٹن عرب نے چائنا میڈیا گروپ کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ بیجنگ میں منعقدہ عالمی خواتین کانفرنس کی 30ویں سالگرہ کے موقع پر چین نے ایک بار پھر گلوبل لیڈرز کانفرنس آن ویمن کی میزبانی کی، جو خواتین کی ترقی کے لئے چین کی اعلیٰ ترجیح کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے عملی اقدامات کے ذریعے عالمی سطح پر صنفی مساوات کے لئے مضبوط تحریک پیدا کی ہے۔اس خصوصی انٹرویو میں، مسز عرب نے خواتین کی مکمل ترقی کو فروغ دینے کے حوالے سے چین کی شاندار کامیابیوں کو بھرپور طور پر تسلیم کیا۔ ان کا ماننا ہے کہ چین کے سیاسی عزم اور مسلسل سرمایہ کاری نے عالمی خواتین کے کاز کو مضبوط تحریک فراہم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین میں دنیا بھر کی خواتین کا پانچواں حصہ آباد ہے۔ چینی خواتین نے روزگار کے میدان میں نمایاں ترقی حاصل کی ہے، حمل اور زچگی کے دوران خواتین کی شرح اموات میں نمایاں کمی آئی ہے، تمام تعلیمی مراحل میں بنیادی طور پر صنفی توازن قائم ہوچکا ہے، اور چین نے قانون سازی کے ذریعے خواتین کی ہر شعبے میں مساوی شرکت کو یقینی بنایا ہے۔ چین نے آنے والے سالوں کے لئے مخصوص عملی منصوبہ بندی میں پہل کی ہے ، جس سے خطے پر گہرے مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور جنوب-جنوب تعاون، شمال-جنوب تعاون اور دیگر تبادلے کے طریقوں کے لیے ایک جدید نمونہ فراہم کیا گیا ہے۔محترمہ عرب نے کہا کہ عالمی سطح پر چین کے ساتھ تعاون کے وسیع شراکت دار موجود ہیں۔ اقوام متحدہ کے خواتین کے ادارے کے قیام کے پندرہ سال کے دوران، چین سب سے اہم مالی امداد دینے والے 25 ممالک میں سے ایک رہا ہے۔ پچھلی دہائی میں، چین نے جنوب-جنوب تعاون میں مسلسل سرمایہ کاری بڑھائی، علمی اشتراک، تخلیقی صلاحیت، اور مقامی سطح کی حمایت کو فروغ دیا، اور صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کو تقویت دی۔ یہ اقدام انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔