
اسرائیلی حکومت اور فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے الگ الگ بیانات جاری کرتے ہوئے ایک دوسرے پر غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے پر طے شدہ شرائط پر عمل نہ کرنے کا الزام لگایا۔
اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان نے 16 تاریخ کو کہا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچنے کے بعد سے اس کی پاسداری کی ہے اور اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔ اسرائیل کا مطالبہ ہے کہ حماس بھی معاہدے کی پاسداری کرے اور 19 اسرائیلی زیر حراست افراد کی باقیات واپس کرے جو ابھی تک حوالے نہیں کی گئیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز کے دفتر نے اسی دن دھمکی دی تھی کہ اگر حماس جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر عمل کرنے میں ناکام رہی تو اسرائیل دوبارہ فوجی کارروائیاں شروع کر دے گا۔ حماس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ زیرحراست افراد کی باقیات کو برآمد کرنا مشکل اور وقت طلب ہوگا، کیونکہ کچھ لاشیں اسرائیلی فضائی حملوں سے تباہ ہونے والی عمارتوں اور سرنگوں کے کھنڈرات میں ہیں، جب کہ کچھ اسرائیلی زیر کنٹرول علاقوں میں موجود ہیں۔
اطلاعات کے مطابق غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں 16اکتوبر کو بھی بند نہیں ہوئیں۔
حماس کے ایک سینیئر اہلکار نے سولہ اکتوبر کو بتایا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے نافذ العمل ہونے کے بعد سے، اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں متعدد فوجی کارروائیاں کی ہیں، جن میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور حماس نے ثالث کو ان کارروائیوں سے آگاہ کر دیا ہے۔