
اسلام آباد(آئی پی ایس)صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے افغانستان کی جانب سے پاکستان پر کی جانے والی حالیہ جارحیت پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنے قومی مفادات، علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر قیمت پر پُرعزم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن، برادرانہ تعلقات اور باہمی احترام کی بنیاد پر ہمسائیوں سے تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے، مگر کسی بھی ملک کی طرف سے سرحدی خلاف ورزی یا جارحیت برداشت نہیں کی جا سکتی۔
صدرِ مملکت نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ جموں و کشمیر پر کسی بھی متنازع یا گمراہ کن مؤقف کو پاکستان کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر سے متعلق ہر غیر قانونی دعویٰ بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے۔
آصف علی زرداری نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغان قیادت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی جدوجہدِ آزادی سے منہ موڑ کر تاریخ اور امت دونوں کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔
صدر زرداری نے کہا کہ عبوری افغان حکومت کی سرزمین سے فتنۂ خوارج کے حملے کسی مفروضے پر مبنی بات نہیں بلکہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹوں سے بھی ثابت شدہ حقیقت ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان بارہا یہ مؤقف دہرا چکا ہے کہ فتنۂ خوارج اور فتنۂ ہندوستان کے گٹھ جوڑ سے پاکستان کے شہری اور سیکیورٹی اہلکار نشانہ بن رہے ہیں۔
صدرِ مملکت نے افغان قیادت پر زور دیا کہ وہ پاکستان مخالف دہشت گرد عناصر کے خلاف عملی اقدامات کرے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی ختم ہو اور خطے میں دیرپا امن قائم ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ فتنۂ خوارج اور فتنۂ ہندوستان خطے کے امن اور استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس کا بوجھ کسی ایک ملک پر نہیں ڈالا جا سکتا۔ پاکستان نے گزشتہ چار دہائیوں میں افغان عوام کی میزبانی کر کے اسلامی اخوت، قربانی اور اچھے ہمسائیگی کی بے مثال مثال قائم کی۔
آصف علی زرداری نے زور دیا کہ امن کی بحالی کے ساتھ افغان شہریوں کی باعزت واپسی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان عوام کی تعلیمی اور انسانی ضروریات کے لیے تعاون جاری رکھے گا، تاہم اپنی قومی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
صدرِ پاکستان نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے تجارت، معیشت اور روابط کے فروغ کے لیے افغانستان کو ہر ممکن سہولت فراہم کی ہے، کیونکہ باہمی تعاون اور معاشی شراکت ہی خطے کے پائیدار امن اور ترقی کی بنیاد ہے۔ ان کے مطابق پاکستان ہمیشہ ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خیرخواہ رہا ہے، مگر برادرانہ تعلقات کی بنیاد باہمی احترام، سیکیورٹی تعاون اور مشترکہ امن کے اصولوں پر ہونی چاہیے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ عبوری افغان حکومت اپنی سرزمین کو فتنۂ خوارج اور فتنۂ ہندوستان کے دہشت گرد عناصر کے استعمال سے روکے گی، کیونکہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اور عملی اقدامات ہی خطے میں دیرپا امن کی ضمانت بن سکتے ہیں۔
’پاک فوج نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت سے افغانستان کی متعدد پوسٹس کو تباہ کیا اور دشمن کو پسپائی پر مجبور کیا‘
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے بھی پاک فوج کی جانب سے افغانستان کی جانب سے کی گئی اشتعال انگیزی پر بھرپور اور مؤثر کارروائی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت سے افغانستان کی متعدد پوسٹس کو تباہ کیا اور دشمن کو پسپائی پر مجبور کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، کیونکہ پاکستان اپنے ہر انچ کا دفاع کرنا خوب جانتا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاک فوج نے ہمیشہ ہر قسم کی بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان کی سرحدیں محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔
وزیراعظم نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان کی حمایت حاصل ہے، جو خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گا اور قومی سلامتی پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کی جائے گی۔