
اسلام آباد(آئی پی ایس)لاہور اور بہاولپور سے تعلق رکھنے والے نوعمر بچوں کے مبینہ اغوا اور حبسِ بے جا میں رکھنے کا سنگین معاملہ سامنے آ گیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس حساس کیس کی سماعت کل کے روز مقرر کر دی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق اغوا کیے گئے افراد میں دو سالہ نمرہ سہیل، چھ سالہ عالیہ سہیل، آٹھ سالہ حریم سہیل، بچوں کی والدہ ثنا سہیل اور بہاولپور سے تعلق رکھنے والا 18 سالہ ارحم وقاص شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق ان افراد کو اسلام آباد کے بااثر رہائشی مشرف رسول سیان کے دبا وپر وفاقی دارالحکومت کی پولیس اور سی آئی اے اہلکاروں نے غیر قانونی طور پر اٹھایا۔ متاثرہ افراد کو گزشتہ پانچ روز سے مبینہ طور پر اسلام آباد میں حبسِ بے جا میں رکھا گیا ہے، جبکہ لاہور اور بہاولپور پولیس نے اب تک مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
مزید برآں، جب بچوں کی بازیابی کے لیے لاہور ہائیکورٹ کے سینئر وکیل اسلام آباد پہنچے، تو جی-13 گولڑہ موڑ ناکے پر سی آئی اے اور وفاقی پولیس کے اہلکاروں نے مبینہ طور پر ان پر تشدد کیا اور ان کی گاڑی بھی چھین لی۔وکیل یاسر عرفات نے موقف اختیار کیا ہے کہ انہیں کیس کی پیروی سے پیچھے نہ ہٹنے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔ تھانہ سنبل میں اس واقعے کا مقدمہ درج کروانے کی کوشش بھی ناکام رہی۔بچوں کے اغوا کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد اہلِ علاقہ میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ شہریوں نے وزیراعظم، چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیراعلی پنجاب سے فوری نوٹس لینے اور بچوں کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔


