
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل کا 25 واں اجلاس یکم ستمبر کو چین کے شہر تھیان جن میں منعقد ہوا۔ عالمی شخصیات کی جانب سے چینی صدر شی جن پھنگ کے اجلاس سے اہم خطاب کو بھرپور سراہا گیا ہے۔پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ حقیقی کثیر الجہتی پر عمل پیرا ہیں اور دوسرے ممالک کو فائدہ پہنچانے کے لئے پرعزم ہیں ۔ پاکستان کے سما ٹی وی سے وابستہ صحافی عرفان اشرف کا کہنا تھا کہ صدر شی جن پھنگ نے اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے چین کے عملی اقدامات تجویز کیے ہیں، جن سے رکن ممالک کی مشترکہ خوشحالی کو فروغ ملے گا۔ سوئس اخبار نیو زیورخ کے نامہ نگار میتھیاس کیمپ نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ نے سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم اور ثقافت کے شعبوں میں متعدد اقدامات تجویز کیے ہیں، جن سے ایس سی او ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات مزید قریب ہوں گے۔ ایرانی صحافی امیر شیانگ مہر نے کہا کہ جیسا کہ صدر شی نے فرمایا، عالمی برادری کو آج کی شورش زدہ اور بدلتی ہوئی دنیا میں اجتماعی اتفاق رائے پیدا کرنے اور یکجہتی اور تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ روس کے ریڈ اسٹار ٹی وی کے نامہ نگار چیسنکوف کاماننا ہے کہ چینی صدر نے واضح کیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم تقریباً 30 ٹریلین ڈالر کی معیشت کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیم بن چکی ہے اور اس کی ترقی کا براہ راست تعلق یوریشین براعظم کے مستقبل سے ہے۔ لاؤ کے نائب وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور مواصلات سیسانہ سیٹی پونگ کا ماننا ہے کہ صدر شی جن پھنگ کی تقریر شنگھائی تعاون تنظیم کی پائیدار ترقی کے لیے رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے تھنک ٹینک "ٹرینڈز” کے محقق الشیحی نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ




