
لاہور (آئی پی ایس )پرونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)پنجاب نے اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کردی اور 9 اضلاع میں ہائی الرٹ جاری کردیا ہے۔ بھارت کی آبی جارحیت سے راوی، ستلج اور چناب میں پانی کا دباو برقرار ہے جب کہ فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق آئندہ 3 روز تک پنجاب کے دریاوں میں پانی کا دباو برقرار رہنے کا امکان ہے، جس کے بعد پانی دریائے سندھ میں داخل ہوگا۔
پیر کو پی ڈی ایم اے نے بھارتی آبی جارحیت سے 9 اضلاع کے متاثر ہونے کے خطرے کے پیش نظر سیلاب کی وارننگ جاری کردی ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے قصور، اوکاڑہ، بہاولنگر اور پاکپتن متاثر ہوں گے جب کہ وہاڑی، لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفر گڑھ میں بھی صورتحال بگڑسکتی ہے۔بھارت کی جانب سے نیناکوٹ پر مزید پانی چھوڑنے کے بعد ریلا جسڑ اور شکرگڑھ کی جانب بڑھنے لگا۔ جس کے باعث 3000 سے زائد افراد اور 150 جانوروں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔
قصور گنڈا سنگھ والا کے مقام پر دریائے ستلج میں طغیانی سے 80 دیہات ڈوب گئے۔ ہیڈ سلیمانکی پر 16 دیہات سمیت 112 آباد یاں پانی پانی ہوگئیں۔پاک پتن میں 26 ہزار ایکڑ زرعی اراضی پانی کی نذر ہوگئیں، جس کے باعث 35 ہزار سے زائد متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔ اس کے علاوہ وہاڑی میں متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھ گئی جب کہ ہزاروں افراد اب بھی سیلابی علاقوں میں محصور ہیں۔دریائے راوی میں سیلابی صورت حال بدستور برقرارہے۔ اوکاڑہ میں ماڑی پتن کے مقام پر پانی کی سطح مزید بلند ہونے سے 36 سے زائد دیہات متاثر ہوگئے۔
ہیڈ بلوکی اور سدھنائی کے مقام پر بھی بڑا ریلہ آگیا، جس کے باعث اوکاڑہ میں دیپالپور، رینالہ خورد، گوگرا، تانڈیانوالہ میں کئی دیہات زیرآب آگئے۔ ریلے نے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں کمالیہ، پیرمحل، اڈا حکیم کے متعدد آبادیوں کو ڈبودیا۔ اس کے علاوہ مل فتیانہ پر پانی کا بہا ایک لاکھ نوے ہزار کیوسک ہے جب کہ سیکڑوں ایکڑ زرعی اراضی دریا برد ہوگئیں۔علاوہ ازیں بھارت کی آبی جارحیت سے پنجاب کے مختلف شہروں میں تباہی کے بعد راوی، ستلج اور چناب میں پانی کا دبا برقرار ہے۔ فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق آئندہ 3 روز تک پنجاب کے دریاں میں پانی کا دبا برقرار رہنے کا امکان ہے، جس کے بعد پانی دریائے سندھ میں داخل ہوگا۔
دریائے ستلج میں ہریکے بیراج سے بھارتی پانی کا ریلہ 19 گھنٹے میں گنداسنگھ، 53 گھنٹے میں ہیڈ سلیمانکی پہنچے گا جب کہ گنڈا سنگھ والا سے سیلاب 60 گھنٹے میں ہیڈ اسلام آئے گا، جہاں سے 74 گھنٹے میں پنجند میں شامل ہوگا۔منگلا ڈیم کا پانی 78 گھنٹے میں ہیڈ تریموں میں داخل ہوگا، پانی کو پنجند پہنچنے میں 81 گھنٹے درکار ہوں گے۔ اسی طرح دریائے چناب میں بھارتی پانی کا ریلہ اکھنور سے مختلف علاقوں سے گزر کر 81 گھنٹے میں پنجند پہنچے گا۔دریائے راوی میں مادھوپورسے بھارتی پانی کا ریلہ 12 گھنٹے میں جسڑ، 22 گھنٹے میں شاہدرہ اور 19 گھنٹے میں بلوکی پہنچا، سیلابی ریلہ سدھنائی سے 63 گھنٹوں میں پنجند سے جا ملے گا۔بھارت نے بغیر پیشگی اطلاع دیے دریائے چناب میں پانی چھوڑ کر ایک بار پھر آبی جارحیت کا مظاہرہ کردیا۔ ہیڈ تریموں پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاو 4 لاکھ 79 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔ ہیڈ پنجند پر بھی پانی کی آمد میں اضافہ ہوا ہے جب کہ ہیڈ خانکی اور قادرآباد پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
محکمہ آبپاشی کے ذرائع کے مطابق بھارت نے سلال ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے ہیں، جس سے دریائے چناب میں 8 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا پاکستان پہنچے گا، دریائے چناب کا ریلا سیالکوٹ، وزیرآباد اور چنیوٹ سے گزرتے ہوئے جھنگ میں داخل ہو چکا ہے جہاں تقریبا 200 دیہات زیر آب آ گئے اور سیکڑوں گھر پانی میں ڈوب گئے۔آج رات ملتان سے دریائے چناب کا بڑا ریلا گزرنے کا امکان ہے، شہر کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا روڈ پر ڈائنا مائٹ نصب کردیا گیا ہے اور ضرورت پڑنے پر شگاف ڈالنے کی تیاری ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ سیلاب سے پنجاب میں 35 افرد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ساہیوال، ملتان اورجھنگ سمیت دیگرعلاقے ہائی الرٹ پرہیں۔۔ لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفرگڑھ کو خطرہ ہے۔ آئندہ 24 سے 48 گھنٹے بہت اہم ہیں۔ سیالکوٹ، گجرات، چنیوٹ اور حافظ آباد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملکی سیلاب کا موازنہ 88 کے سیلاب سے نہیں کیا جا سکتا یہ سپر فلڈ ہے۔ چند گھنٹوں میں بھارت کی جانب سے سیلابی ریلہ چھوڑا گیا۔ سیلاب کی قیامت کا پنجاب نے گھنٹوں میں سامنا کیا۔ سیلاب پر سیاست یا گندے پروپیگنڈے کا جواب نہیں دینا چاہتے۔
وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے جھنگ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا جہاں انہیں ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن پر بریفنگ دی گئی۔ سیلاب متاثرین کو ریسکیو کرنے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا گیا۔مریم نواز نے کہا عوام کے جان ومال کا تحفظ ترجیح ہے جب کہ بروقت امدادی سرگرمیوں پر متاثرین نے مریم نوازکے حق میں نعرے لگائے۔





