
کراچی/کشمور (آئی پی ایس )پاکستان کے صوبہ سندھ میں سیلاب کی پیشگوئی کے پیشِ نظر شمالی سندھ کے کچے کے علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے جبکہ دوسری جانب دریائے سندھ میں اس وقت تک صورتحال معمول کے مطابق ہے۔سندھ کے محکمہ آبپاشی کے مطابق گڈو بیراج پر اپ سٹریم سے پانی کی آمد 322819 کیوسک جبکہ ڈان سٹریم میں اخراج 307956 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، اسی طرح سکھر بیراج پر اپ سٹریم سے پانی آمد 303480 کیوسک اور ڈان سٹریم میں اخراج 252110 کیوسک موجود ہے۔دریائے سندھ پر قائم آخری بیراج کوٹری بیراج پر اپ سٹریم سے پانی کی آمد 273844 کیوسک جبکہ ڈاون سٹریم میں اخراج 244739 کیوسک نوٹ کیا گیا ہے۔
شمالی سندھ کے اضلاع گھوٹکی، خیرپور اور کشمور کے کچے کے علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے، لوگ کشتیوں پر سامان لاد کر پکے کی طرف منتقل کر رہے ہیں، خیرپور میں رپڑی کے مقام پر سامان کی منتقلی کے دوران ایک کشتی الٹ گئی، حادثے کے نتیجے میں کشتی پر سوار افراد محفوظ رہے۔اس سے قبل صوبائی وزیر محمد بخش مہر نے دعوی کیا تھا کہ اگر پانی کی سطح سات لاکھ سے تجاوز کرتی ہے تو گھوٹکی اور اوباوڑو تحصیل میں ایک لاکھ سے زائد افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔سندھ کے محکمہ آبپاشی کے مطابق اس وقت پنجاب میں پنجند کے مقام پر 8 لاکھ 82 ہزار کیوسک سے زائد پانی موجود ہے، صوبائی وزیر جام خان شورو کا کہنا ہے کہ اس حساب سے سیلابی صورتحال کا تعین ہو گا کہ پنجند سے کتنا پانی دریائے سندھ میں داخل ہوتا ہے۔
دوسری جانب وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، سینیئر صوبائی وزیر شرجیل میمن، وزیرآبپاشی جام خان شورو اور کمانڈر کوسٹ ریئر ایڈمرل فیصل نے نیول ہیلی کاپٹر میں دریاوں کی صورتحال کا جائزہ لیا، انھیں گڈو کے مقام پر بریفنگ دی گئی اور نقشوں کی مدد سے صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ دریائے میں سپر فلڈ سے کچے کا پورا علاقہ ڈوب جائے گا، صوبائی انتظامیہ نے اس حوالے سے کچے کو خالی کروانے کی تیاری کر لی ہے۔گڈو بیراج پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اس وقت راوی اور تریموں پر پانی بڑھا ہوا ہے، اگرچہ ہمیں امید ہے کہ اتنا پانی نہیں آئے گا لیکن ہم پھر بھی سپر فلڈ کی تیاری کر رہے ہیں، جو 9 لاکھ کیوسکس کا ہوتا ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہمارے پاس تمام آبادی کے نقشے، لوگوں کی تعداد اور مویشیوں کی تفصیلات موجود ہیں۔ یہ معلومات ضلعی انتظامیہ کو دے کر انہیں پی ڈی ایم اے سے تعاون کی ہدایت کی گئی ہے۔ پاک بحریہ نے بہت مدد کی ہے، کمانڈر کوسٹ اس وقت میرے ساتھ ہیں، پاک فوج اور ڈی جی رینجرز سے بھی رابطے میں ہیں۔انکا کہنا تھا کہ سب سے پہلے ہماری کوشش انسانی جانوں اور مویشیوں کے نقصان سے بچنا ہے، ضلعی انتظامیہ لوگوں کو انخلا کی تیاری کر رہی ہے۔
پی ڈی ایم اے، پاک بحریہ اور پاک فوج کی 192 کشتیاں کچے کے علاقوں میں تعینات کر دی گئی ہیں۔وزیراعلی نے کہا کہ بند کو کسی جگہ سے ٹوٹنے سے بچانا ہے، پنجاب میں شگاف ڈالنے کی جگہ ہوتی ہے اور پنجاب کی ڈیموگرافی ایسی ہے کہ وہ پانی دوبارہ دریا میں جلد چلا جاتا ہے لیکن سندھ کی زمین دریا سے نیچے ہے اس لیے پانی جلدی دریا میں واپس نہیں جاتا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ دریائے سندھ پر رائٹ بینک پر 6 حساس مقامات ہیں، کے کے بند کا حصہ زیادہ خطرناک ہے اور لیفٹ بینک پر شاہین بند حساس مقام ہے، آٹھ یا نو لاکھ پانی آگیا تو شاہین بند نہیں بچ پائے گا کیونکہ اس کا اسٹرکچر ہی ایسا ہے لیکن اس بند کو ہر حال میں بچانا ہماری اولین ترجیح ہوگی۔ وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ ابھی ہمارے پاس وقت ہے، تریموں کے بعد بھی پانچ روز میں پانی ہمارے پاس پہنچے گا، لوگوں اور میڈیا سے درخواست ہے کہ جب وہ وقت آئے تو انتظامیہ سے تعاون کریں۔