
لاہور:پنجاب کے شہر جہلم کی پولیس نے متنازع ویڈیو بیان کے بعد معروف مذہبی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا کو امن عامہ (تھری ایم پی او) آرڈیننس کے تحت حراست میں لے کر جیل منتقل کردیا ہےجبکہ ان اکیڈمی کو تالے ڈال کر سیل کردیا گیا ہے۔
جہلم کے ڈپٹی کمشنر محمد میثم عباس اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) احمد محی الدین نے ڈان ڈاٹ کام کو مرزا کی گرفتاری کی تصدیق کی۔
جہلم پولیس نے تصدیق کی ہے کہ انجینئر محمد علی مرزا کو ڈپٹی کمشنر سید میثم عباس کے احکامات پر تھری ایم پی او کے تحت حراست میں لے کر 30 دن کے لیے جیل منتقل کردیا گیا ہے، پولیس کے مطابق محمد علی مرزا کی اکیڈمی کو بھی تالے لگا کر سیل کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ انجینئر محمد علی مرزا کے متنازع ویڈیو بیان پر علمائے کرام کے وفد نے گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر میثم عباس سے ملاقات کی تھی۔
انتظامیہ کے مطابق امن و امان کی فضا کو برقرار رکھنے کے لیے انجینئر محمد علی مرزا کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
جہلم شہر کے مشین محلے کے رہائشی انجینئر محمد علی مرزا اپنے لیکچر اور خطابات سوشل میڈیا پر باقاعدگی سے اپ لوڈ کرتے ہیں اور یوٹیوب پر ان کے فالوورز کی تعداد 31 لاکھ سے زیادہ ہے۔
ایم پی او آرڈیننس کی دفعہ 3 حکام کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کو گرفتار اور حراست میں لے سکیں جس سے ’امنِ عامہ کے خلاف کسی سرگرمی‘ یا عوامی نظم کو نقصان پہنچانے کا خدشہ ہو۔
گزشتہ روز ایک مذہبی گروہ نے ایک درخواست دی تھی، جس میں مرزا کے مبینہ متنازع انٹرویو پر قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا، یہ انٹرویو سوشل میڈیا پر ’وائرل‘ ہوا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال محرم کے دوران فرقہ وارانہ کشیدگی کے خدشے کے پیشِ نظر اس وقت کے جہلم ڈپٹی کمشنر نے انجینئر محمد علی مرزا سمیت 17 علما کے بیانات نشر کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔
مارچ 2021 میں محمد علی مرزا ایک مذہبی اکیڈمی میں قاتلانہ حملے میں بال بال بچے تھے، حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور اس کے خلاف اقدامِ قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مزید برآں، مئی 2020 میں جہلم پولیس نے بعض مذہبی شخصیات کے خلاف مبینہ توہین آمیز بیانات کے الزام میں مقدمہ درج کرکے انجینئر محمد علی مرزا کو گرفتار بھی کیا تھا، تاہم بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔