بین الاقوامی

نام نہاد’’سان فرانسسکو امن معاہدہ‘‘غیر قانونی اور ناجائز ہے، چینی وزارت خارجہ


بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے رسمی پریس کانفرنس میں تائیوان کے بارے میں تائیوان کے محکمہ خارجہ کے سربراہ کے ریمارکس کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ غلط تبصرے ہیں جو درست اور غلط کو مسخ کرتے ہیں، عوام کو گمراہ کرتے ہیں، اور ایک بار پھر لائی چھنگ ڈے انتظامیہ کی علیحدگی پسندی کی سوچ اور ان کے حامیوں کی فطرت کو مکمل طور پر بے نقاب کرتے ہیں۔پیر کے روز ترجمان نے کہا کہ تائیوان کی چین میں واپسی دوسری جنگ عظیم کی فتح اور جنگ کے بعد کے بین الاقوامی نظام کا ایک اہم حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ” قاہرہ اعلامیہ”، "پوٹسڈیم اعلان” اور "جاپان کے ہتھیار ڈالنے کی دفعات "سمیت بین الاقوامی قانونی دستاویزات بھی تائیوان پر چین کی خودمختاری کی تصدیق کرتی ہیں۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ نام نہاد "سان فرانسسکو امن معاہدہ” دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ کی طرف سے جاری کردہ ایک غیر قانونی اور غلط دستاویز تھی، جب امریکہ نے عوامی جمہوریہ چین اور سوویت یونین کو چھوڑ کر، جاپان کے ساتھ علیحدہ بات چیت کے لیے چند ممالک کو اکٹھا کیا تھا ۔ ماؤ ننگ نے کہا کہ لائی چھنگ ڈے انتظامیہ نے جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوامی جنگ کی فتح کو نظر انداز کرتے ہوئے اور دوسری جنگ عظیم کی تاریخ کو مسخ کرتے ہوئے اپنا قومی نقطہ نظر مکمل طور پر کھو دیا ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ لائی چھنگ ڈے انتظامیہ چاہے کچھ بھی کہے یا کرے، وہ اس تاریخی اور قانونی حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتی کہ تائیوان چین کی سرزمین کا حصہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک چین کے اصول کو برقرار رکھنے پر بین الاقوامی برادری کے بنیادی اتفاق رائے کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی چین کی وحدت کے تاریخی رجحان کو روکا جا سکتا ہے ۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker