
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور نے کہا کہ تنازع جاری رہنے کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں نقل مکانی میں اضافہ ہوا ہے، بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور بڑی تعداد میں شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ چونکہ فضائی حملے جاری ہیں،
مقامی باشندے خوراک اور پینے کے پانی کی تلاش جیسی روزمرہ کی بنیادی ضروریات کو بھی پورا کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے کے باوجود ان کی مقدار کم سے کم طلب سے بھی کم ہے اور امدادی مشنوں کیلئے بار بار تاخیر اور رکاوٹیں حائل ہو رہی ہیں۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور کا کہنا تھا کہ اس سے بھی زیادہ سنگین بات یہ ہے کہ لینڈنگ پوائنٹس میں غلطی کے باعث فضا سے گرائے جانے والے سازو سامان کی وجہ سے شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ یوں اب غزہ کے لوگوں کو بھوک، طبی نظام کی تباہی اور جاری رہنے والی جنگ کا بیک وقت سامنا کرنا پڑ ا اور شہری زندگیاں انتہائی مشکلات کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سڑکوں کی نقل و حمل اس وقت امداد کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لئے تمام چینلز کھولنے کا مطالبہ کیا گیا کہ رسد انتہائی کمزور افراد تک محفوظ اور باوقار طریقے سے پہنچائی جائے۔ اقوام متحدہ نے غزہ کی پٹی میں مستقل جنگ بندی اور امداد کی فراہمی کی فوری ضرورت کا اعادہ کیا ہے اور تمام قیدیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔




