
نیویارک (سب نیوز )امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے 10 جولائی کو اپنے پہلے ایشیائی دورے کے دوران جنوب مشرقی ایشیا میں اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کی ہے اور انہیں یقین دہانی کروائی ہے کہ واشنگٹن اس خطے کو ترجیح دیتا ہے حالانکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں نے اس دورے پر منفی اثر ڈالا ہے۔ عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مارکوروبیو کی وضاحت نے کی ہے کہ انڈوپیسیفک خطے سے جڑے رہنا امریکی خارجہ پالیسی کا مرکزی ستون ہے، امریکا آسیان کا قابل اعتماد شراکت دار ہیاور واشنگٹن اپنے شراکت داریوں کوترک نہیں بلکہ مزید مضبوط کرناچاہتا ہے۔
مارکو روبیو نے مزید کہا کہ آسیان خود مختار ریاستوں پر مشتمل ہے، امریکا آسیان ممالک کے ساتھ طویل المدتی تعلقات کو کسی تیسرے فریق کی منظوری کے بغیر آگے بڑھائے گا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کوالالمپور میں 10 رکنی آسیان تنظیم (ایسوسی ایشن آف ساتھ ایسٹ ایشین نیشنز) کے وزرائے خارجہ سے بھی ملاقات کی، جس میں آسٹریلیا، چین، یورپی یونین، جاپان، روس، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک بھی شریک تھے۔
اس موقع پر مارکو روبیو نے کہا کہ ممکن ہے وہ ملائیشیا میں آسیان کانفرنس کے موقع پر اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کریں، یہ دورہ انڈو پیسیفک پر امریکی توجہ کی تجدید کا حصہ ہے تاکہ مشرق وسطی اور یورپ کے تنازعات سے ہٹ کر توجہ اس اہم خطے پر مرکوز کی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ 50 سال کی کہانی کا بڑا حصہ اسی خطے میں لکھا جائے گا۔ تاہم صدر ٹرمپ کی عالمی ٹیرف حکمت عملی نے اس دورے پر منفی اثر ڈالا ہے، جنہوں نے یکم اگست 2025 سے 7 آسیان ممالک بشمول ملائیشیا، جاپان اور جنوبی کوریا پر بھاری محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پیر کو ایک اعلی امریکی عہدیدار نے بتایا کہ مارکو روبیو کی ترجیحات میں سیکیورٹی تعاون، جنوبی چین کا سمندر، منشیات، جرائم اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف مشترکہ حکمت عملی شامل ہے۔امریکی حکومت نے جاپان اور جنوبی کوریا پر 25 فیصد ٹیرف، ملائیشیا پر 25 فیصد، انڈونیشیا پر 32 فیصد، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ پر 36 فیصد، جبکہ لاس اور میانمار پر 40 فیصد ٹیرف عائد کیے ہیں۔ واشنگٹن کی جانب سے فلپائن پر ٹیرف 17 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کر دیا گیا ہے حالانکہ فلپائن امریکہ کا اتحادی ہے۔