
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ساتھ جنگ بندی پر مذاکرات کیلیے وفد قطر بھیجنے کا اعلان کر دیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ حماس جنگ بندی کی تازہ تجویز میں جو ترامیم شامل کرنا چاہتی ہے وہ اسرائیل کیلیے ناقابل قبول ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ اس کے باوجود اسرائیل کی جانب سے اتوار کو ایک وفد قطر کے دارالحکومت دوحہ جائے گا جہاں وہ مذاکرات کاروں سے ملاقات کرے گا تاکہ دونوں فریقوں کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کی کوشش کی جا سکے۔
دریں اثنا، نیتن یاہو حماس کے ساتھ جنگ بندی پر بات کرنے کیلیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کیلیے واشنگٹن جا رہے ہیں۔
نیتن یاہو پر جنگ بندی اور حماس کے ہاتھوں یرغمال شہریوں کی بحفاظت رہائی کیلیے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کافی دباؤ ہے۔
ملک میں اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ ہیں جو تقریباً 650 دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔ سیاسی میدان میں دائیں بازو کے حکومتی اتحادی حماس کے ساتھ کوئی بھی معاہدہ نہیں چاہتے اور نیتن یاہو سے یہ یقین دہانی چاہتے ہیں کہ جنگ مکمل ختم نہ ہو۔
تاہم اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے اس معاملے میں لچک دکھانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے اندر بہت سی مختلف رپورٹس اس حقیقت کا حوالہ دے رہی ہیں کہ نیتن یاہو آخر کار یہ آمادگی ظاہر کر رہے ہیں اور اس کی وجہ یورپی اتحادیوں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دباؤ ہے۔