
جنوبی کوریا کی قومی اسمبلی کےکل رکنی اجلاس میں مارشل لاء کے قانون میں ترمیم کی منظوری دی گئی۔ ترمیم شدہ قانون کے مطابق مارشل لاء کے اعلان کے بعد فوج اور پولیس سمیت کسی ادارے کو بھی قومی اسمبلی کے ممبران اور ملازمین کے داخلے اور اخراج میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں ہوگی، اور فوجی اور پولیس اہلکار قومی اسمبلی کی درخواست یا اجازت کے بغیر اپنی مرضی سے پارلیمنٹ میں داخل نہیں ہو سکتے۔ اس کے علاوہ ترمیم شدہ قانون میں جنوبی کوریا کے صدر سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مارشل لاء کا آغازکرتے وقت اور مشاورت کے لیے کونسل آف اسٹیٹ کا اجلاس بلاتے وقت اجلاس کے منٹس ریکارڈ کروائیں اور قومی اسمبلی کو مطلع کرتے وقت متعلقہ مواد پیش کریں۔
جنوبی کوریا کی رائے عامہ کا ماننا ہے کہ اس اقدام کا مقصد دوبارہ ایسی صورت حال سے بچنا ہے جیسی گزشتہ سال کے آخر میں پیش آئی تھی، جب جنوبی کوریا کے سابق صدر یون سک یول نے ایمرجنسی مارشل لاء نافذ کیا ، اور فوج اور پولیس اہلکاروں نے قومی اسمبلی میں گھس کر قومی اسمبلی کے ممبران کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالی تھی۔