
اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں مسترد کردیں، عدالت نے تین، دو کے تناسب سے جاری کردہ مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ ججز کاتبادلہ غیر آئینی نہیں ۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
وقفے کے بعد سماعت کے آغاز میں آئینی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی درخواستوں کو مسترد کردیا۔
عدالت نے تین، دو کے تناسب سے سنائے گئے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ ججز کا تبادلہ غیر آئینی نہیں ہے۔
جمعرات کو سماعت کے آغاز میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے وکیل ادریس اشرف نے دلائل سمیٹتے ہوئے کہا کہ ججز ٹرانسفر غیر قانونی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں سیاسی تبادلے کیے گئے۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور سینئر قانون دان منیر اے ملک نے جواب الجواب میں دلائل دیے، تمام وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔
بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا تھا کہ ججز ٹرانسفر کے خلاف کیس کا مختصر فیصلہ آج سنائیں گے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت کی جانب سے دیگر ہائی کورٹس سے ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کیے جانے کے بعد عدالت عالیہ کے 5 ججز نے سنیارٹی کے معاملے پر رواں سال 20 فروری کو سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سینئر وکلا منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کے توسط سے آئین کے آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت دائر 49 صفحات پر مشتمل درخواست میں استدعا کی تھی کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے نظر ثانی شدہ سنیارٹی لسٹ میں ججز کے عہدوں کو کم کرنے کا جواز پیش کرتے ہوئے گزشتہ فیصلوں پر اعتماد کا اظہار کیا تھا، جس میں بھارتی سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ بھی شامل ہے جس میں تقرریوں سے تبادلوں کو الگ کیا گیا تھا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے سنیارٹی لسٹ میں ترمیم کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی تھی۔
یہ فیصلہ ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق آئینی دفعات اور عدالتی مثالوں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد جاری کیا گیا تھا۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا، جب وزارت قانون و انصاف نے یکم فروری کو ایک نوٹی فکیشن جاری کیا جس میں 3 موجودہ ججز جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کا ان کے متعلقہ ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کیا گیا تھا۔