
عراق کی مسلح افواج کے سپہ سالار کے ترجمان صباح نعمان نے ایک بیان میں کہا کہ عراقی حکومت کسی بھی فریق کی جانب سے عراق کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کو سختی سے مسترد کرتی ہے، اور اسرائیل کی جانب سے ایران یا دیگر ہمسایہ ممالک کے خلاف عراق کی فضائی حدود کا استعمال کرنے کی سختی سے مخالفت کرتی ہے۔
بیان میں یہ زور دیا گیا ہے کہ امریکہ کو اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے اور اسرائیلی طیاروں کو دوبارہ عراق کی فضائی حدود میں داخل ہونے اور حملہ کرنے سے روکنا چاہیے۔ عراقی حکومت نے امید ظاہر کی ہے کہ سفارتی اور سیاسی طریقوں کے ذریعے بحران کے پرامن حل کے مواقع پیدا کیے جائیں گے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے 14 تاریخ کو فرانس کے صدر میکرون کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک اسرائیل ایران پر حملے جاری رکھے گا، ایران امریکہ کے ساتھ مذاکرات بحال نہیں کرے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران بے بنیاد مطالبات اور دباؤ کے تحت دوہرا معیار قبول نہیں کرے گا، اور نہ ہی وہ اسرائیلی حملوں کے تسلسل کے دوران مذاکرات کے میز پر بیٹھے گا۔
میکرون نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد مذاکرات کی میز پر واپس آئے، اور تمام فریقوں سے کہا کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں تاکہ صورتحال کو مزید بگڑنے سے بچایا جا سکے۔