
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر چند ایرانی اور یورپی حکام نے امریکہ اور ایرانی جوہری معاہدے کی کچھ تفصیلات بتائی ہیں جس کے مطابق ، امریکہ نے ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں ایک عارضی اقدام کی تجویز پیش کی ہے جس کے تحت ایران کو اجازت ہوگی کہ وہ امریکہ اور دیگر ممالک کے ساتھ زیادہ تفصیلی منصوبہ بندی کرنے تک کم تابکار یورینیم کی افزودگی جاری رکھے۔
نیو یارک ٹائمز نے 3 جون کو رپورٹ کی کہ امریکہ اور دیگر ممالک ایک زیادہ تفصیلی منصوبہ تیار کریں گے جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا ہے، لیکن اسے نئے جوہری بجلی گھروں کے لیے ضروری ایندھن حاصل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
امریکی میڈیا کی طرف سے شائع ہونے والی اس تجویز کے بارے میں جس میں ایران کو ایک غیر معینہ مدت تک محدود پیمانے پر کم تابکار یورینیم کی افزودگی کی اجازت دی گئی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اس سے متعلق دعوؤں سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ "بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کو ایران کو یورینیم کی افزودگی کی سرگرمیوں کو روکنا چاہیے تھا۔ ایران کو کسی بھی قسم کی یورینیم افزودگی کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی”۔