
جنوبی کوریا کے سابق وزیر اعظم ہان ڈیوک سو نے قومی اسمبلی میں ایک پریس کانفرنس کی اور باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ وہ 21 ویں صدارتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔
ہان ڈیوک سو نے کہا کہ دنیا اس وقت بڑی تبدیلی سے گزر رہی ہے، بین الاقوامی نظم و نسق ٹھیک نہیں ہے اور جنوبی کوریا بھی افراتفری کا شکار ہے۔ سیاسی تبدیلی کے بغیر لوگوں کا ذریعہ معاش، معیشت اور سفارتی حالات بہتر نہیں ہوں گے۔ انہوں نے انتخابی مہم کے تین وعدے کیےہیں: فوری طور پر آئین میں ترمیم کرنا، امریکی محصولات کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی اور تجارتی مسائل کو حل کرنا اور لوگوں کو متحد کرنا۔
ہان ڈیوک سو نے وضاحت کی کہ اگر وہ منتخب ہو جاتے ہیں تو وہ اپنی صدارت کے پہلے سال میں آئینی ترمیم کا بل تیار کریں گے، دوسرے سال میں آئینی ترمیم مکمل کریں گے، نئے آئین کے مطابق تیسرے سال صدارتی انتخابات کرائیں گے اور انتخابات کے فوراً بعد استعفیٰ دے دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ آئینی ترمیم کا مقصد صدر اور کانگریس کے اختیارات میں توازن پیدا کرنا، "سیاست کی عدالتی حیثیت اور عدلیہ کی سیاست” کو ختم کرنا، انتظامی کارکردگی کو بہتر بنانا، اور سیاست اور حکومت کو حقیقی معنوں میں ملک کے مفادات اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے بنانا ہے۔
ہان ڈیوک سو نے نشاندہی کی کہ امریکہ سے پیدا ہونے والا ٹیرف طوفان دنیا کے تمام ممالک کو درپیش سب سے اہم معاشی اور تجارتی مسئلہ ہے ، اور وہ اس وقت امریکی حکومت اور زندگی کے تمام شعبوں کے ماہرین کے ساتھ فعال رابطے میں ہیں ، اور یقین رکھتے ہیں کہ یہ معاشی اور تجارتی مسئلہ یقینی طور پر حل ہوجائے گا۔
گزشتہ سال 14 دسمبر کو جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے صدر یون سیوک یول کے خلاف مواخذے کی تحریک منظور کی تھی اور ہان ڈیوک سو نے صدر کے طور پر کام کرنا شروع کیا تھا۔ اُسی ماہ کی 27 تاریخ کو ہان ڈیوک سو کے خلاف مواخذے کی ایک اور تحریک منظور کی گئی۔پھر رواں سال 24 مارچ کو جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے ہان ڈیوک سو کے خلاف مواخذے کا مقدمہ مسترد کر دیا تھا اور ہان ڈیوک سو نے وزیر اعظم اور قائم مقام صدر کے فرائض دوبارہ سنبھال لیے تھے۔ یکم مئی کو ہان ڈیوک سو نے قائم مقام صدر اور وزیر اعظم کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔