
ریو ڈی جنیرو :چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے برکس وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے دوران کثیرالجہتی پر قائم رہنے اور کثیرالطرفہ تجارتی قوانین کے تحفظ کے بارے میں چین کے موقف کی وضاحت کی۔منگل کے روز وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ کثیرالجہتی نظریہ دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی نظم کی بنیاد ہے، جبکہ اتحاد اور تعاون بین الاقوامی برادری کا سب سے بڑا مشترکہ مقصد ہے، لیکن چند انفرادی ممالک کا دنیا کے بارے میں تصور شدید طور پر غلط ثابت ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ یکطرفہ پسندی کی راہ میں اپنے مفادات کو اولیت دیتا ہے اور اپنے مفادات کو بین الاقوامی عوامی مفادات سے بالاتر رکھتا ہے۔ وانگ ای نے کہا کہ موجودہ بین الاقوامی نظام عالمی استحکام اور خوشحالی کی بنیاد ہے لیکن امریکہ اس نظام کا سب سے بڑا فائدہ اٹھانے کے باوجود اب اس کی مخالفت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا دیکھ ر ہی ہے طاقتور کی حکمرانی کا جنگل کا قانون کھل کر سامنے آیا ہے ، جبر اور غندہ گردی کو اب کسی نقاب کی ضرورت نہیں اور بین الاقوامی تعلقات کی ترقی کی بنیاد مستقل خطرے میں ہے۔
وانگ ای نے زور دیا کہ کثیرالطرفہ تجارتی قوانین کا تحفظ اس وقت سب سے اہم فرض ہے۔انہوں نے کہا کہ تجارت کی اصل روح باہمی تکمیل اور باہمی مفاد پر مبنی فتح ہے، نہ کہ اس حساب کتاب میں کہ کون فائدے میں ہے اور کسے نقصان ہو رہا ہے اور نہ ہی اسے ذاتی فائدے کے حصول کا ذریعہ ہونا چاہئے۔چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ نے طویل عرصے تک آزاد تجارت سے بے پناہ فائدہ اٹھایا ہے، لیکن اب وہ اپنے مالی فائدے کے لئے ٹیرف کو سودے بازی کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔لہذا اگر اس وقت تمام ممالک خاموش رہے،پسپائی اور مصالحت کا راستہ اختیار کیا تو یہ صرف اور صرف جبر کرنے والے کو مزید جبر کا موقع فراہم کرنا ہو گا۔ انہو ں نے کہا کہ برکس ممالک کو تمام قسم کے تحفظ پسندانہ رجحانات کی مخالفت کرنی چاہیے، قواعد پر مبنی اور عالمی تجارتی تنظیم کو مرکز بنانے والے کثیرالجہتی تجارتی نظام کا بھرپور تحفظ کرنا چاہیے، اس کی بنیادی اقدار اور اصولوں کی حفاظت کرنی چاہیے اور تجارت کی آزادی اور سہولت کو فروغ دینا چاہیے۔