اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کے جوہری معاملے پر ایک کھلااجلاس منعقد کیا گیا۔ اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ نے کہا کہ تمام فریقین کو تحمل سے کام لینا چاہیے اور ایسے کسی بھی قول و فعل سے گریز کرنا چاہیے جس سے تضادات اور تناؤ میں اضافہ ہو تاکہ صورتحال کو مزید بگڑنے اور غیر متوقع حالات سے بچایا جا سکے۔ تاریخ اور عمل نے بار بار ثابت کیا ہے کہ جب تک تمام فریق بات چیت اور ایک ہی سمت میں کام کرنے کے لئے تیار رہیں، جزیرہ نما کوریا میں صورتحال کو بہتر بنایا جاسکتا ہے اور سیاسی تصفیے میں پیش رفت کی جاسکتی ہے۔
گینگ شوانگ نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے سلامتی کونسل کا نقطہ آغاز اور حتمی مقصد سیاسی تصفیے کے عمل کو فروغ دینا ہونا چاہیے نہ کہ یکطرفہ دباؤ، اور سیاسی دکھاؤے کی بات تو دور کی بات ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے چین شمالی کوریا سے متعلق قراردادوں پر ایمانداری سے عمل درآمد کر رہا ہے اور اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین جزیرہ نما کوریا کے قریبی ہمسایہ اور ایک ذمہ دار بڑے ملک کی حیثیت سے مذاکرات کی جلد بحالی، جزیرہ نما کوریا میں امن و استحکام برقرار رکھنے اور شمال مشرقی ایشیا میں طویل مدتی امن و استحکام کے حصول میں تعمیری کردار ادا کر رہا ہے۔