بیجنگ : مرکزی اقتصادی ورک کانفرنس کے حوالے سے غیر ملکی میڈیا کا خیال ہے کہ 2025 میں چین اقتصادی چیلنجوں کا زیادہ فعال انداز میں جواب دے گا اور اقتصادی ترقی کو برقرار رکھے گا جس کا گہرا اثر چینی معیشت اور بین الاقوامی مارکیٹ پر بھی پڑے گا۔اس سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کی جی ڈی پی کی شرح نمو دنیا کی بڑی معیشتوں میں نمایاں ہے۔
پہلے دس ماہ میں چین کی درآمدات اور برآمدات کا حجم تاریخ کی اسی مدت کی بلند ترین سطح پر ہے۔ نئی معیاری پیداواری قوتوں کی ترقی دنیا کی صف اول کی سطح پر ہے جو یہ ثابت کر رہی ہے کہ چین کی طویل مدتی اقتصادی بہتری کا بنیادی رجحان تبدیل نہیں ہوا اور چین بدستور عالمی اقتصادی ترقی کا "سب سے اہم انجن” ہے۔مرکزی اقتصادی ورک کانفرنس میں زیادہ فعال مالیاتی پالیسیوں کے نفاذ اورمعتدل مانیٹری پالیسی پر زور دیا گیا، جس سے چین کی معیشت مزید بہتری میں مدد ملے گی۔ اگلے سال کے لیے جن نو امور کا خاکہ پیش کیا گیا
ان میں کھپت کو بڑھانا، سرمایہ کاری کی کارکردگی کو بہتر بنانا، اور گھریلو طلب کو ہمہ جہت طریقے سے بڑھانا اولین ترجیحات میں ہیں ۔ نیدر لینڈ کے ایک بین الاقوامی گروپ کے تجزیہ کار کا خیال ہے کہ چین کی جانب سے کھپت کو بھرپور طریقے سے بڑھانے کا مطالبہ ایک "اچھی علامت” ہے اور اس سے مارکیٹ کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔موجودہ چینی معیشت میں "نئی معیار ی پیداواری قوت” ایک کلیدی اصطلاح ہے ۔ 2025 تک ، چاہے وہ مصنوعی ذہانت میں ” پہل کرنا ہو ، مستقبل کی صنعتوں کا فروغ ہو یا روایتی صنعتوں کو تبدیل کرنے اور اپ گریڈ کرنے کے لیے ڈیجیٹل اور گرین ٹیکنالوجیز کا فعال طور پر استعمال کرنا ہو ، چینی معیشت کو نئی ترقی کی طرف لے جانے کے لیے یہ اقدامات غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے مزید امید پیدا کرتے ہیں ۔