اسلام آباد:توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے کی، کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی۔
اس موقع پر سابق وزیراعظم عمران خان کے علاوہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی بھی اڈیالہ جیل میں موجود تھیں۔
اسپیشل عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے فرد جرم پڑھ کر سنائی جس کے بعد توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت 18 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔
کیس کی گزشتہ سماعت 5 دسمبر کو اڈیالہ جیل میں ہوئی تھی، سماعت کے دوران بشریٰ بی بی عدالت میں حاضر نہیں ہوئی تھیں جس پر عدالت نے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔
عدالت نے ملزمہ کے ضامن کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی تھی۔
یاد رہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 13 جولائی کو عدت کیس میں بری کیے جانے کے بعد اس کیس میں گرفتار کیا گیا تھا جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ دونوں ملزمان کی ضمانت منظور کرچکی ہیں، بشریٰ بی بی کو رہائی مل گئی تاہم عمران خان کو ضمانت ملنے کے باوجود رہائی نہ مل سکی۔
بشریٰ بی بی کی رہائی
توشہ خانہ ٹو کیس میں اکتوبر کے آخری ہفتے میں بشریٰ بی بی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے 10 لاکھ روپے کی ضمانت پر رہا کرنے کے احکام جاری کیے تھے، جس کے بعد ان کی رہائی کی روبکار جاری کی گئی تھی اور بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے نکل کر پشاور چلی گئی تھیں۔
بشریٰ بی بی کو رواں سال 31 جنوری کو توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی،احتساب عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی نے خود جیل جاکر گرفتاری دی تھی اور انہوں نے مجموعی طور پر 9 ماہ کا عرصہ جیل میں گزارا ہے۔
سابق خاتون اول کی گرفتاری کےبعد کمشنر اسلام آباد نے بنی گالا میں واقع سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا تھا جس کے بعد بشریٰ بی بی کو بنی گالا منتقل کردیا گیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کردی تھی لیکن نیب نے توشہ خانہ کیس ٹو میں انہیں 13 جولائی 2024 کو دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔
رواں سال 3 فروری کو اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کو دوران عدت نکاح کے مقدمے میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم 13 جولائی کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے دوران عدت نکاح کے مقدمے میں سزا کو کالعدم قرار دے کر عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بری کردیا تھا۔
گزشتہ روز (23 اکتوبر ) کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت 10،10 لاکھ روپے ضمانتی مچلکوں کی عوض منظور کی تھی، تاہم روبکار جاری نہ ہونے کے باعث ان کی رہائی نہیں ہوسکی تھی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت پر رہائی کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔
عمران خان کی رہائی
بعد ازاں، 20 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی 10 لاکھ روپے کے مچلکے اور 2 ضامنوں کے عوض ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا اور 22 نومبر کو اڈیالہ جیل سے ان کی رہائی کی روبکار جاری کردی گئی تھیں۔
بانی پی ٹی آئی گزشتہ سال 5 اگست کو توشہ خانہ ون کیس میں گرفتاری کیے جانے کے بعد سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
عمران خان کے خلاف 16 مزید مقدمات درج ہیں جن میں انہوں نے ضمانت نہیں حاصل کیں، تھانہ کوہسار میں 4، تھانہ نون میں2 ،کورال میں ایک مقدمہ درج ہے، سابق وزیراعظم کے خلاف تھانہ گولڑہ ،کراچی کمپنی، آئی نائن، شہزاد ٹاون، سنگجانی اور تھانہ رمنا میں بھی ایک ایک مقدمہ درج ہے۔
پس منظر
یاد رہے کہ 12 ستمبر 2024 کو توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اےکی تین رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی تھی۔
نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کردیا تھا۔
قبل ازیں، عدالت نے توشہ خانہ 2 ریفرنس کا ریکارڈ اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
13 جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔
نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔