جنوبی کوریا کی سب سے بڑی اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما لی جے میونگ نے ایک خصوصی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی کوریا کے صدر یون سیوک یو کی جانب سے 3 تاریخ کو بغیر کسی وارننگ کے مارشل لاء کا اعلان جنوبی کوریا کے آئین اور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ لی جے میونگ نے کہا کہ یون سیوک یو کی جانب سے نافذ کیا گیا مارشل لاء اپنے اقتدار کو برقرار رکھنے کے لیے ایک بغاوت” تھی ۔ لی جے میونگ نے یون سیوک یو کے مواخذے کا مطالبہ کیا کہ وہ مستعفی ہو جائیں اور ان کے اس عمل سے ہونے والی بد امنی کی تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا جائے۔
جنوبی کوریا کی حکمران نیشنل پاور پارٹی کے رہنما ہان ڈونگ ہون نے 6 دسمبر کو کہا کہ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صدر یون سیوک یو نے مارشل لاء کے نفاذ کا اعلان کرتے وقت "ملک کے خلاف قوتوں” کے نام سے جنوبی کوریا کے کئی بڑے سیاستدانوں کی گرفتاری کا حکم دیا تھا ۔ ہان ڈونگ ہون نے کہا کہ یون سیوک یو کو جلد از جلد صدارت سے معطل کیا جانا چاہیے، ورنہ جنوبی کوریا کو دوبارہ مارشل لا جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔