بیجنگ : چائنا کوسٹ گارڈ نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں فلپائن کا جہاز 3003 خطرناک انداز سے چائنا کوسٹ گارڈ کے جہاز 3302 کی طرف بڑھ رہا ہے اور پھر ان دو جہازوں کا ٹکراؤ ہوا۔ اس واقعے کے علاوہ فلپائن کے متعدد بحری جہاز غیر قانونی طور پر چین کے نانشا جزائر کے آبی علاقے میں جمع ہوئے ،دیگر جہازوں نے چین کے ہوانگ یان جزیرے کے آبی علاقے میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش بھی کی۔بحیرہ جنوبی چین میں اشتعال انگیزی کے اس نئے دور کے پیچھے فلپائن کے کیا مقاصد ہیں؟جمعرات کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اس اشتعال انگیزی کے کئی پس منظر ہیں۔ 8 نومبر کو فلپائن کے صدر مارکوس نے نام نہاد بلز پر دستخط کیے جن میں غیر قانونی طور پر چین کے ہوانگ یان جزیرے اور نانشا جزائر کے حصوں اور اس سے متعلقہ پانیوں کو فلپائن کے سمندری علاقے میں شامل کیا گیا تھا۔ ایک اور بات جو قابل ذکر ہے وہ یہ کہ نومبر کے اواخر میں امریکہ نے پہلی بار اعتراف کیا کہ اس نے فلپائن میں امریکی فوجیوں پر مشتمل ایک نام نہاد "سیکنڈ تھامس شول ٹاسک فورس” تعینات کی ہے۔ اس سے فلپائن کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فلپائن کے حالیہ اشتعال انگیز اقدامات کا ایک مقصد تو بحیرہ جنوبی چین کے مسئلےکو بڑھاوا دینا اور چین کو بدنام کرنے کے لیے مواد جمع کرنا جاری رکھنا ہے۔ دوسرا ، داخلی تضادات پر سے توجہ ہٹا کر سیاسی مفاد کی تلاش کرنا ہے اور تیسرا مقصد یہ ہے کہ سمندر میں کشیدگی پیدا کرکے یہ امید اور ماحول پیدا کیا جائے کہ آںے والی نئی امریکی انتظامیہ فلپائن کو زیادہ مدد فراہم کرے ۔یہ عمل فلپائن اور امریکہ کے تعلقات کے بارے میں فلپائن کی تشویش کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ فلپائن کے اشتعال انگیز اقدامات بحیرہ جنوبی چین میں امن و استحکام کی صورتحال کو خراب نہیں کر پائیں گے اور نہ ہی یہ اقدامات بحیرہ جنوبی چین میں جہاز رانی کی آزادی اور حفاظت کو متاثر کر سکیں گے۔ جہاں تک خطے سے باہر کے چند ممالک کا تعلق ہے جو بحیرہ جنوبی چین کے امور میں فلپائن کی حمایت کرتے ہیں تو ایک تو یہ کہ وہ بین الاقوامی برادری کی نمائندگی نہیں کرتے اور دوسر ایہ کہ وہ بحیرہ جنوبی چین میں امن و استحکام کے لیے آسیان کی مجموعی خواہش کے بھی منافی ہیں۔