فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا کہ حماس غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کے نتائج کا انتظار کر رہی ہے جو 27 اکتوبر کو دوحہ میں دوبارہ شروع ہوئے اور وہ اس بات کا جائزہ لے گی کہ آیا مذاکرات کے نتائج حماس کے وژن کے مطابق ہیں یا نہیں۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لئے دوبارہ شروع ہونے والے مذاکرات میں قطر، مصر، امریکہ اور اسرائیل کے نمائندوں نے شرکت کی لیکن حماس نے شرکت کے لیے اپنا کوئی نمائندہ نہیں بھیجا۔
حماس کے اہلکار نے کہا کہ حماس کے پہلے کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں کہ فوری طور پر سرائیل کی جانب سے جنگ بندی ہو، غزہ کی پٹی سے فوجیوں کا مکمل انخلاء اور تمام بے گھر افراد کی ا ن کے گھروں کو واپسی ہو اور غزہ میں جنگ کے بعد کی تعمیر نو کے لیے انسانی امداد اور مدد میں اضافہ ہو ۔
حماس کے ایک اور عہدیدار نے کہا کہ حماس کے رہنما یحیی سنوار کی موت کے بعد حماس کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے حصول کے لیے مصر اور قطر کی کوششوں کا مثبت جواب دیا ہے۔ انہوں نے امریکہ کے ثالث کے کردار کی بھی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی پرتشدد کارروائیوں کا حامی ہے۔