اقوام متحدہ:اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اناسیویں اجلاس کی تیسری کمیٹی نے اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں انسانی حقوق پر ایک عمومی بحث کا انعقاد کیا۔
بدھ کے روز چینی میڈیا کے مطابق پاکستان نے چین سمیت 80 ممالک کی جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سنکیانگ، ہانگ کانگ اور شی زانگ کے معاملات چین کے اندرونی معاملات ہیں، اور وہ انسانی حقوق کے مسائل پر سیاست اور دوہرے معیار کی مخالفت کرتے ہیں اور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں انسانی حقوق کو مداخلت کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے کی بھی مخالفت کرتے ہیں ۔خلیج تعاون کونسل کے اراکین کی جانب سے قطر،عرب ممالک کی جانب سے موریطانیہ اور "گروپ آف فرینڈز ٹو ڈیفنڈ دی یو این چارٹر” کے اراکین کی جانب سے وینزویلا نے بھی چین کی حمایت میں مشترکہ بیانات دئیے۔ بحث میں چین کے انسانی حقوق کی صورت حال پر چند مغربی ممالک جیسے آسٹریلیا اور امریکہ کی طرف سے لگائے گئے بے بنیاد الزامات کے جواب میں، اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے فو چھونگ نے موقع پر ہی اس کی سختی سے تردید کی۔ 100 سے زائد ممالک نے مشترکہ تقریروں اور انفرادی تقاریر کے ذریعے چین کے منصفانہ موقف کی حمایت کی اور انسانی حقوق کے مسائل کو سیاسی بنانے کی مخالفت کی۔چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے کہا کہ انسانی حقوق کی صورتحال جس پر آج سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے وہ غزہ ہے۔ آسٹریلیا اور امریکہ جیسے چند ممالک زمین پر بنائی جانے والی اس جہنم کو نظر اندازکرتے ہیں، لیکن چین کے پرامن سنکیانگ پر حملہ کرتے رہتے ہیں جس سے ایک بار پھر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آسٹریلیا اور امریکہ جیسے چند ممالک کا اصل مقصد یہ ہے کہ انسانی حقوق کی آڑ میں چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوشش کی جائے ، چین کی ترقی کو روکا جائے اور ان ہتھکنڈوں کو ان ترقی پذیر ممالک پر دبا ؤ کے لیے استعمال کرتا ہے جو آزاد خارجہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔فو چھونگ نے کہا کہ اگر غزہ میں 40 ہزار سے زائد شہریوں کی ہلاکت ،وہاں موجود قحط اور بے گھر ہونے والے لاکھوں خواتین اور بچوں کی حالت زار آسٹریلیا اور امریکہ جیسے چند مغربی ممالک کا ضمیر نہیں جگا سکتیں اور اس سب کے باوجود بھی وہ ہتھیاروں اور گولہ بارود کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہیں جس نے لاتعداد فلسطینی شہریوں کی جانیں لی ہیں پھر ان کا نام نہاد ” انسانی حقوق کا تحفظ” کا نعرہ سب سے بڑا جھوٹ ہے۔