ٹیکنالوجی

فیس بک اورانسٹاگرام کی سروسز ایک بار پھر متاثر

فیس بک کی سروسز ایک بار پھر بند ہو گئیں اس سے پہلے پیر کو کمپنی کی تاریخ میں سروسز طویل ترین وقت کے لئے متاثر ہوئی تھیں۔کمپنی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہمارے علم میں ہے کہ کچھ صارفین کو ہماری ایپس اور مصنوعات تک رسائی میں دشواری ہو رہی ہے۔ہم چیزوں کو جلد سے جلد معمول پر لانے کے لیے کام کر رہے ہیں اور ہم کسی بھی تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہیں۔دریں اثنا، انسٹاگرام نے بھی ٹویٹ کیا کہ ہم جانتے ہیں کہ کچھ صارفین کو اب بھی انسٹاگرام استعمال کرتے ہوئے کچھ مسائل درپیش ہیں۔ٹیکنالوجی انڈسٹری سے متعلقہ خبروں کے آن لائن پبلشر ٹیک کرنچ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ خدمات کے بار بار متاثر ہونے سے ایپ کے قابل بھروسہ ہونے اور حفاظت کے حوالے سے خدشات پیدا ہو سکتے ہیں۔اس طرح ایک ہفتے کے دوران فیس بک اور انسٹا گرام کی سروسز دوسری مرتبہ متاثر ہوئی ہیں۔فیس بک انتظامیہ کی جانب سے بھی “ٹوئٹر” پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ کچھ صارفین کو ہماری ایپس تک رسائی میں دشواری ہو رہی ہے۔بیان میں فیس بک انتظامیہ نے مقف اختیار کیا ہے کہ ہم چیزوں کو جلد سے جلد معمول پر لانے کے لیے کام کر رہے ہیں اور کسی بھی قسم کی تکلیف کے لیے معذرت خواہ بھی ہیں۔پاکستان میں تاحال فیس بک اور انسٹا گرام کی سروسز متاثر ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔واضح رہے کہ پیر کے دن پاکستان سمیت دنیا بھر میں فیس بک،واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی سروسز 7 گھنٹوں تک متاثر رہی تھیں جس کی وجہ سے صارفین کو انتہائی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔جبکہ فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی سروسز متاثر ہونے کے بعد امریکی اسٹاک ایکسچینج میں فیس بک کے شیئرز(حصص) کی قیمت 5.7 فیصد گر گئی تھے۔امریکی اسٹاک ایکسچینج میں فیس بک کے شیئرز کی قیمت 5.7 فیصد تک گری جس کی وجہ سے اسے تقریبا 6 ارب ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔فیس بک انتظامیہ کی جانب سے سروس متاثر ہونے پر صارفین سے اس وقت بھی معذرت کی گئی۔دوسری جانب پرائیویسی افئیرز کی جانب سے دعوی کیا گیا تھا کہ فیس بک کے ڈیڑھ ارب صارفین کا ڈیٹا فروخت کے لیے ہیکرز فورم پر پیش کردیا گیا ہے۔نشریاتی ادارے کے مطابق جو ڈیٹا فروخت کے لیے پیش کیا گیا ہے اس میں صارفین کے فون نمبرز، ای میل، لوکیشن اور یوزر آئی ڈیز بھی شامل ہیں۔روسی ادارے کی جانب سے کیے جانے والے دعوے کی کسی اور ذرائع سے تاحال تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker