
بیجنگ : چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے بیجنگ میں دنیا کے بڑے بین الاقوامی اقتصادی اداروں کے سربراہان کے ساتھ "1 پلس10” ڈائیلاگ کیا ۔
منگل کے روز چینی میڈیا کے مطابق نیو ڈولپمنٹ بینک کی صدر ڈلمہ روسیف، ورلڈ بینک کے صدر اجے بانگا، آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جورجیوا، ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی ڈائریکٹر جنرل اینگوزی اوکونجو ایوالا ، اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تجارت و ترقی کی سیکرٹری جنرل ربیکا گرینسپان، بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل گلبرٹ ایف ہونگبو، بینک فار انٹرنیشنل سیٹلمنٹس کے جنرل منیجر پبلو ہرنانڈیز ڈی کوس، فنانشل سٹیبیلٹی بورڈ کے چیئرمین اینڈریو بیلے، ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے صدر جن لی چھون، اور اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل فرانتیسیک روزیکا نے اس ڈائیلاگ میں شرکت کی ۔چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے کہا کہ اس ڈائیلاگ کا موضوع "مشترکہ ترقی کے لیے عالمی حکمرانی پر ایک ساتھ کام کرنا” ہے۔ اس کا مقصد وسیع اتفاق رائے اور تمام فریقوں کی جانب سے مربوط اور موثر اقدامات کو فروغ دینا،
ایک زیادہ منصفانہ اور معقول عالمی گورننس سسٹم کی تشکیل، اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینا ہے۔لی چھیانگ نے کہا کہ کھلے پن اور تعاون کے ذریعے ہی ہم ترقی کی زیادہ صلاحیت پیدا کر سکتے ہیں، ایک مستحکم اور ہموار سپلائی چین کو برقرار رکھ سکتے ہیں، اور تکنیکی اور صنعتی اپ گریڈنگ کو تیز کر سکتے ہیں۔ ہمیں باہمی مارکیٹ کی کشادگی کو بڑھانا چاہیے، تجارتی اور اقتصادی مسائل کو سیاسی بنانے اور حد سے زیادہ محفوظ بنانے سے گریز کرنا چاہیے، جدت طرازی میں بین الاقوامی تعاون کو مضبوط کرنا چاہیے، اور مشترکہ طور پر ترقی کے نئے محرکات کو فروغ دینا چاہیے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین ہمیشہ کھلے پن اور تعاون کو فروغ دینے والا رہا ہے۔
چین تمام فریقوں کے ساتھ باہمی فائدہ مند بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی فریم ورک کو مستحکم کرنے، اقتصادی عالمگیریت کی گہرائی سے ترقی کو فروغ دینے، کثیرالطرفہ میکانزم کی اتھارٹی اور اس کے اثر کو بڑھانے اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ کوششیں کرنے کے لیے تیار ہے۔بین الاقوامی اقتصادی تنظیموں کے سربراہان نے کہا کہ چین کی معیشت نے گزشتہ سال کے دوران مستحکم ترقی کو برقرار رکھا جس نے عالمی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ چین کا پندہواں پانچ سالہ منصوبہ بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نمو سے انتہا ئی ہم آہنگ ہے اور یہ عالمی ترقی میں اعتماد اور نئی رفتار پیدا کرے گا۔




