پاکستانتازہ ترین

شادی سے انکار پر لڑکی کو قتل کرنے والے کی 25 سال قید کی سزا کالعدم قرار

اسلام آباد(آئی پی ایس)اسلام آباد ہائیکورٹ نے شادی سے انکار پر لڑکی کے قتل کے جرم میں 25 سال قید بامشقت کی سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ٹرائل کورٹ کا 30 ستمبر 2023ء کو سنائی گئی سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ عام حالات میں قتل کی سزا موت ہے، قتلِ عمد کے ملزم کو سزائے موت کیوں نہیں دی گئی؟ مخصوص پیرامیٹرز کی بنیاد پر سزائے موت کو کم کر کے عمر قید کیا جا سکتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے اس کیس میں قتلِ عمد کی سزا موت کے اہم ترین عنصر کو نظر انداز کیا، ٹرائل کورٹ کو سزائے موت نہ دینے کی وجوہات لازمی طور پر فراہم کرنی چاہئیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ یہ نوٹ کرنا بھی ضروری ہے سزائے موت میں کمزور بنیادوں پر کمی نہیں کی جانی چاہیے، سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر کیس دوبارہ فیصلے کے لیے ریمانڈ بیک کیا جاتا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ دونوں فریقین کو سماعت کا ایک موقع دے اور 45 دن میں وجوہات پر مبنی فیصلہ دے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے سنگین نوعیت کے سوالات بھی اٹھائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ ٹرائل کورٹ 45 دن میں کیس کا وجوہات پر مبنی دوبارہ فیصلہ کرے، ٹرائل کورٹ کا پورا فیصلہ 25 سال سزا دینے کی وضاحت کرنے میں ناکام رہا ہے، مدعی کے مطابق شہزاد 5 ماہ تک سونیا کا پیچھا کرتا رہا اور پھر رشتہ بھیجا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وکیل کے مطابق شادی سے انکار پر شہزاد نے سونیا اور اُس کے والد کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں، 30 نومبر 2020ء کو صبح ساڑھے نو بجے سونیا کو سر میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔
فیصلے کے مطابق اپیل کنندہ کے وکیل اور اسٹیٹ کونسل 25 سال قید سے متعلق پوچھنے پر کوئی قابلِ جواز وجہ پیش نہ کر سکے، ٹرائل کورٹ حتمی پیراگراف میں 25 سال قید بامشقت کی سزا دینے کا جواز پیش نہیں کر سکی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سیکشن 302 سی کے تحت 25 سال قید بامشقت کی سزا سنائی، 302 سی کے تحت سزا صرف اُن کیسز میں دی جا سکتی ہے جہاں قصاص کی سزا نہ دی جا سکتی ہو، سوال اٹھتا ہے کہ کیا ٹرائل کورٹ اس معاملے کو سیکشن 302 سی کے تحت دیکھ سکتی تھی۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker