اہم خبریںتجارت

اسٹیٹ بنک ،نئی مانیٹری کا اعلان، شرح سود 9.75فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

 کراچی (آئی پی ایس )اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری کا اعلان کردیا ہے جس میں شرح سود کو 9.75فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے دو ماہ کے لیے شرح سود کو برقرار رکھنے کا اعلان کیا، پالیسی ریٹ کو موجودہ سطح پر برقرار رکھا جائے گا، مہنگائی کی شرح میں کمی آئی، تجارتی خسارہ میں استحکام آرہاہے، طلب میں اضافہ ہورہا ہے، معاشی اشاریوں میں تبدیلی کی رفتار متوازن ہوئی ہے، پاکستان کی گروتھ مستحکم ہے، منی بجٹ لانے سے ہمارا مالی خسارہ مزید کم ہوگا، ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کی رفتار کم ہوتی نظر آئیگی، پٹرولیم منصوعات کی قیمتیں ہمارے کنٹرول میں نہیں ۔پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ستمبر میں شرح سود اور بینک کے نقد کے ریزرو کو پانچ سے چھ فیصد بڑھایا گیا تھا، اس کے علاوہ کنزیومر بہتر بنانے کے لیے کچھ اقدامات کیے گئے تھے جس کے تحت آٹو فنانس کے قرض کو کم کیا گیا اور ایڈوانس کی رقم کو بڑھایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دسمبر میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کے حوالے سے ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ ان کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس کے بعد ہی پالیسی ریٹ کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنا کی بات ہو گی۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے گزشتہ دو ماہ میں ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈیمانڈ گروتھ میں تبدیلی آ رہی ہے اور یہ پائیدار رہے گی، سالانہ بنیادوں پر مہنگائی اوپر ہی رہے گی کیونکہ بین الاقوامی منڈی میں تیل اور دیگر اشیا کی قیمتیں بہت بڑی ہوئی ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا تخمینہ ہم نے کم لگایا ہے، ستمبر میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی گروتھ 2.5فیصد تھی اور نومبر میں اس کی گروتھ صفر فیصد ہے، اس کا مطلب ہے کہ کچھ کمی آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے جس رفتار سے ہمارے معاشی سرگرمیوں اشاریے بڑھ رہے تھے اس میں کچھ بہتری آئی ہے اور وہ یہ بتا رہی ہے کہ ہماری شرح نمو پائیدار رہی۔ رضا باقر نے کہا کہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی 12.3فیصد رہی لیکن اگر گزشتہ مہینے کے مقابلے میں دیکھا جائے تو مہنگائی کا تسلسل کم ہو رہا ہے کیونکہ نومبر میں مہنگائی کی شرح تین فیصد تھی لیکن دسمبر میں بھی قیمتیں وہی رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا تجارتی خسارے جس رفتار سے بڑھ رہا تھا اب اس میں کچھ بہتری آ رہی ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ تھوڑا کم ہونا شروع ہو گا، پچھلے دو ماہ یہ کرنٹ اکانٹ خسارہ 1.9ارب ڈالر رہا اور مزید نہیں بڑھا جبکہ اگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نکال کر خسارے کو دیکھا جائے تو وہ ایک ارب ڈالر سے کم ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 سے 14ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے جو جی ڈی پی کا چار فیصد بنتا ہے لیکن اگر پیٹرولیم مصنوعات کے بغیر تجارتی خسارہ دیکھا جائے تو اسے سرپلس دیکھ رہے ہیں اور یہ خسارہ تیل کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker