اہم خبریںپاکستان

نیب میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہے، جسٹس جاوید قبال

اسلام آباد،قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب نے بڑی مچھلیوں کے خلاف بدعنوانی، منی لانڈنگ اور بڑے پیمانے پر عوام سے دھوکہ دہی کے ریفرنسز ٹھوس شواہد کی بنیاد پر دائر کیے ہیں تاکہ ان بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے اور تمام بدعنوانی کی ریفرنسز کی جلد سماعت کے لیے درخواست کر رہا ہے، نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں 10 اکتوبر 2017 سے 10 نومبر 2021 کے دوران نیب کی بھرپور پراسیکیوشن کے نتیجہ میں 1194 ملزمان کو سزا ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ نیب قانون کے مطابق فرائض سرانجام دینے پر یقین رکھتا ہے، اس کا کسی فرد، گروپ یا سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس کا تعلق صرف ریاست پاکستان سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ میڈیا میں اپنی معصومیت کا دعوی کرتے ہیں، انہیں متعلقہ احتساب عدالتوں سے یہ درخواست کرنی چاہیے کہ ان کے مقدمات روزانہ کی بنیاد پر سنے جائیں، جہاں قانون اپنی راہ اپنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے جس کے شاندار نتائج آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کنونشن کے تحت نیب پاکستان کا فوکل ادارہ ہے اور سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے، نیب سارک ممالک کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اکتوبر 2017 سے اکتوبر 2021 کے دوران بدعنوان عناصر سے بالواسطہ اوربلاواسطہ طور پر 539 ارب روپے ریکور کیے ہیں جو کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں ریکارڈ کامیابی ہے جس سے نیب افسران کی ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کو قومی ذمہ داری سمجھ کر ادا کرنے سے متعلق کارکردگی کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 1264 کرپشن کیسز زیرسماعت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جس نے چین کے ساتھ بدعنوانی کے خاتمہ کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن سسٹم کی بنیاد پر نیب کی کارکردگی کا باقاعدہ جائزہ لیا جاتا ہے تاکہ اس میں مزید بہتری لائی جا سکے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں، نوجوانوں کو اوائل عمری میں بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں، ملک بھر کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں 50 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں، اس کے علاوہ وفاقی اور صوبائی محکموں میں بدعنوانی کی روک تھام اور خامیوں کی نشاندہی کے لیے مشاورت سے پریوینشن کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں، نیب ہیڈکوارٹر اور تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے معیاری مقداری نظام وضع کیا گیا ہے، اس اقدام کے تحت ششماہی اور سالانہ بنیادوں پر کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے جو ادارہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے کارآمد ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے، نیب کرپشن فری پاکستان کے لیے پرعزم ہے، نیب انویسٹیگیشن افسران کی جدید تقاضوں کے مطابق تربیت کو ترجیح دیتا ہے، نیب نے نہ صرف اپنی جدید فرانزک لیبارٹری قائم کی ہے بلکہ اسلام آباد میں پاکستان اینٹی کرپشن اکیڈمی قائم کی ہے جس سے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر متعلقہ احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے مقدمات کی موثر پیروی کے لیے نیب کے انویسٹیگیشن افسران کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker