اہم خبریںپاکستان

آڈیٹرجنرل کی رپورٹ میں وزیراعظم کے کرونا پیکج میں 40 ارب روپے کی بے ضابطگیاں

اسلام آباد (آئی پی ایس )کورونا اخراجات سے متعلق آڈیٹرجنرل کی رپورٹ میں وزیراعظم کی جانب سے دئیے گئے کرونا پیکج میں 40 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق اشیا کی خریداری میں قوانین کی خلاف ورزی، مالی بدانتظامی پائی گئی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 25 ارب روپے کی بے ضابطگیاں،یوٹیلٹی اسٹورز پر غیرمعیاری آٹے کی خریداری سمیت 5اعشاریہ2 ارب روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں اوراین ڈی ایم اے میں 4اعشاریہ8 ارب روپے کے اخراجات میں قوانین کی خلاف ورزی ہوئی۔ آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وبا کے دوران خریدی گئی اشیا کی ترسیل میں اداروں نے تاخیر کی اور حکومتی گارنٹیز کے بغیر سپلائرز کو پیشگی ادائیگیاں کی گئیں۔ کیش کی فراہمی کے دوران نادرا کے سسٹم میں بھی خرابیاں پائی گئیں۔ اس کے علاوہ سرکاری ملازمین،بیمہ شدہ افراد اور ای او بی آئی پینشنرز میں رقوم کی تقسیم میں خامیوں کا انکشاف سامنے آیا، چین سے سامان کی خریداری میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی اور ریسورس مینجمنٹ سسٹم کی خریداری میں 4 کروڑ 25 لاکھ روپے کی بے ضابطگی ہوئی، ان تمام معاہدوں کی تفصیلات نیب کو فراہم نہیں کی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق احساس کیش پروگرام میں 13 لاکھ 20 ہزار لوگوں کو فنڈز سے محروم رکھا گیا،یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے فراہم کی گئی 50 ارب روپے کی سبسڈی میں سے 80 فیصد فنڈز جاری نہیں ہوئے جبکہ بجلی کے 100 ارب روپے کے ریلیف پیکج میں سے صرف 15 ارب روپے جاری کیے گئے۔ حکومت کی جانب سے اعلان کی جانب سے اعلان کی جانے والی 50 ارب کی سبسڈی تاحال جاری ہی نہیں ہوئی اور چین سے 40 لاکھ ڈالر کی امداد کی فراہمی میں تاخیر کی گئی۔ کرونا وبا کے پیش نظر مہنگے وینٹیلیٹرز کی خریداری کرنے پر 9 لاکھ 94 ہزار ڈالر کا نقصان ہوا۔اسی طرح وینٹیلیٹرز کی خریداری میں چین کی کمپنی کو 7 لاکھ ڈالر اضافی دیے گئے۔کمپنی سے 80 وینٹیلیٹرز کی خریداری 12 لاکھ 77 ہزار ڈالر میں کی گئی جبکہ ادائیگی 19 لاکھ 77 ہزار ڈالر کی گئی۔رپورٹ کے مطابق اشیا کی خریداری میں قوانین کی خلاف ورزی اور مالیاتی بدانتظامی پائی گئی،کرونا وبا سے نمٹنے کیلئے سرکاری محکموں میں تیاری کا فقدان رہا، کرونا وبا کے دوران خریدی گئی اشیا کی ترسیل میں اداروں نے تاخیر کی،جو سامان خریدا گیا اداروں کی جانب سے آدٹ کیلئے ریکارڈ نہیں رکھا گیا، سرکاری ملازمین، بیمہ شدہ افراد اور ای او بی آئی کے پینشنرز میں پیسے تقسیم ہوئے،کیش کی فراہمی کے دوران مانیٹرنگ نظام میں کوتاہیاں دیکھی گئی،یوٹیلٹی سٹورز کی جانب سے غیرمعیاری فلور ملز سے آٹا خریدا گیا، یوٹیلٹی سٹورز کی جانب سے کمزور طبقے کو سبسڈی منتقلی کا طریقہ کار وضع نہیں ہوا،اشیا کی خریداری کے دوران رولز کی خلاف وزری اور معیار کو یقینی نہیں بنایا گیا، کرونا کے دوران حکومت کی جانب سے 12 سو ارب روپے سے زائد کا مالیاتی پیکج دیا گیا تھا۔نیب کو تمام معاہدوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

COVID_Audit_Report_2020_21

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker