کالم /بلاگز

کمپنیاں کسیے پی آر کمپین کو ایڈورٹائزنگ ٹول کی طرح استعمال کررہی ہیں؟

 

آمنہ انور

آج کل کمپنیاں پی آر کمپین کو صرف ایک
ایڈورٹائزنگ ٹول کی طرح استعمال کر
رہی ہیں ۔ تاکہ اپنے پروڈکٹس کو زیادہ سے
زیادہ فروخت کر سکے۔ جب کہ یہ چیز غلط
ہے ۔
کمپنیاں کو ایڈورٹائزنگ اور پی آر کے فرق
کو سمجھانا چاہیے کہ پی آر کمپین کا مقصد
عوام میں کمپنی کی ایک آچھی امیج بنانا ہے
اور لوگوں کی مدد کرنی ہے، نہ کہ ایڈورٹائزنگ
کرنی ہے ۔ کمپنیاں کا کام ہے معاشرے میں
لوگوں کی مدد کرنا کیونکہ کمپنیاں معاشرے
سے ہی پیسے کماتی ہیں ۔ ایڈورٹائزنگ کا
مقصد ہی پروڈکٹ کو مشہور کرنا ہے تاکہ زیادہ
سے زیادہ لوگ اس پروڈکٹ کو خریدے اور کمپنی
کو زیادہ سے زیادہ منافع ہو۔ مگر افسوس کے ساتھ
پاکستان میں کمپنیاں اس فرق کونہیں سمجھتی۔ جو
کہ ایک غلط عمل ہے۔ مثال کے طور پر Pepsi
کمپنی نے رمضان میں lighten up lives”
کمپین چلائی جس میں یہ پیغام دیا گیا ہے لوگوں کو
کہ 1.75 لیٹر کی بوٹل جو کسٹمر خریدے گا وہ Pepsi
کو 1 روپے دونٹ کرے گا جو کہ کسی کی زندگی میں
روشنی بھرنے میں Pepsi کمپنی کی مدد کر ے گا۔
اس سے بھی صاف نظر آرہا ہے کمپنی پی آر کمپین کو
ایڈورٹائزنگ ٹول کی طرح استعمال کررہی جب کے
کمپنی خود اپنے پیسے سے بھی لوگوں کی زندگیوں
کو روشن کر سکتی ہے ، مگر کمپنی زیادہ سے زیادہ
منافع کمانے کے لیے لوگوں کو مجبور کرتی کہ وہ
نیکی کرنے کے لیے بوٹل خریدے تاکہ ضرورت مند
لوگوں کی مدد کر سکے۔ اس سے کمپنی کی آچھی امیج
بھی لوگوں میں بن جاتی ہے۔ اور کمپنی کو بہت منافع
بھی ہو جاتا ہے کیونکہ لوگوں کو احساس دلیا جاتا ہے
کہ کمپنی آچھا کام کر رہی ہے،لوگ بھی کمپنی کی مان
رہے ہوتے ہے لوگوں کو سمجھنا چاہیے کمپنیاں منافع
کے لیے لوگوں کو بیوقوف بناتی ہے ورنہ کمپنی اپنے
پیسے سے بھی لوگوں کی مدد کر سسکتی ہے بغیر
کسٹمر کی مدد سے۔ اسی لیے کمپنیاں کو چاہیے کہ اس
غلط عمل کو چھوڑ دے اوراس کے ساتھ ساتھ پی آر
کمپین اور ایڈورآئزنگ کے فرق کو سمجھے۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker