تجارت

اہم حکومتی وزیر نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کا عندیہ دیدیا

اسلام آباد(آئی پی ایس)وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث بخش نے کہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کی جلد بحالی چاہتی ہے،ہماری خواہش ہے عام آدمی پر زیادہ بوجھ نہ پڑے،صاحب ثروت لوگوں پر زیادہ بوجھ ڈالا جائے، آئی ایم ایف کے ایماء پر حکومت کو سخت فیصلے کرنے ہونگے، ملکی معیشت کی بحالی کیلئے آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر ہے۔

 

تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے میڈیا سے گفتگو کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ایماء پر حکومت کو سخت فیصلے کرنے ہونگے، ملکی معیشت کی بحالی کیلئے آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کی جلد بحالی چاہتی ہے۔ حکومت کی خواہش ہے عام آدمی پر زیادہ بوجھ نہ پڑے۔ حکومت کی کوشش ہے صاحب ثروت لوگوں پر زیادہ بوجھ ڈالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے بہت سے تحفظات دور کر دیئے گئے ہیں۔

 

آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے آج بھی اجلاس ہوگا، پروگرام کی بحالی کیلئے سخت فیصلے کرنے پڑیں گے اور تمام طبقوں کو بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔ تاہم کتنا ٹیکس لگایا جائے گا یہ فیصلہ نہیں کیا گیا۔ قبل ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نےسینیٹ کمیٹی کو بریفنگ دی ہے۔ جس میں انکا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت غیر معمولی مشکل حالات سے گزر رہا ہے، اس وقت عام حالات کی طرح بات کرنا درست نہیں ہے، ہر کوئی یہاں اپنی کمیونٹی کو تحفظ فراہم کرنے کی بات کررہا ہے، ملک کے حالات کو درست کرنا ہم سب سے کی ذمہ داری ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو تاریخی جاری خسارہ تھا، حکومت نے بینکوں کو بتا دیا ہے کونسی اشیاء درآمد کرنے کیلئے ڈالرز دینے ہیں، حکومت ڈالرز ملک سے باہر لیجانے کے نظام کی نگرانی کررہی ہے، معیشت کو درست کرنے کیلئے ہمارے پاس پلان موجود ہے۔انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت ہورہی ہے کثیر الجہتی قرض کے حصول کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں، حکومت کسی کی دوائی ختم نہیں کررہی اور ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے، اس لیے معاشرے میں افراتفری نہ پھیلائی جائے۔

 

اس پر سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ کرائسز منیجمنٹ کس کی ذمہ داری تھی، حکومت کی ذمہ داری ہے یا بزنس کمیونٹی کی ذمہ داری ہے؟ اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو بلا کر کہا کہ 60 فیصد کٹ لگایا جائے، ڈیفنس، گندم، کھاد اور تیل کی درآمد کی اجازت دی ہے۔ ملک کو ڈیفالٹ کہنے کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے آگئی۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ملک 75 ہزار دفعہ ڈیفالٹ ہوچکا ہے، ایل سیز کا نہ کھلنا ڈیفالٹ ہی ہے، اس وقت بینکوں سے ضروری اشیاء کی درآمد کی ایل سیز نہیں کھل رہی۔

 

اس پر وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ ڈیفالٹ اس وقت ہورہا تھا جب ہم نے حکومت سنبھالی، ہم ملک کو ڈیفالٹ نہیں ہونے دینگے، ڈیفالٹ اس وقت ہوتا ہے کہ جب آپ اپنی بیرونی ادائیگیاں نہیں کرتے، آج پاکستان اپنی بیرونی ادائیگیاں کررہا ہے کسی کی ایل سی نہیں کھل رہی وہ کہہ رہا ہے کہ ڈیفالٹ ہوگیا۔سٹیٹ بینک حکام کا کہنا تھا کہ بینکوں کو ترجیحی شعبوں کو ایل سیز کھولنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker